امریکہ اور پاکستان کے مابین اسٹریٹیجک شراکت داری کے تحت توانائی کے شعبے میں بھی کئی منصوبوں پر کام جاری ہے جن میں زرعی آباشی کے لیے نصب پرانے اور ناقص کارکردگی والے ٹیوب ویلوں کی جدید اور معیاری پمپس سے تبدیلی بھی شامل ہے۔
بین الاقوامی ترقی کے لیے امریکی ادارے ’یو ایس ایڈ‘ کے توسط سے شروع کیے گئے اس منصوبے کے ذریعے زیر زمین پانی حاصل کرنے کے لیے بہتر کارکردگی والے پمپس کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے اور یو ایس ایڈ کاشت کاروں کو ان مشینوں کی خریداری میں 50 فیصد رعایت بھی فراہم کر رہا ہے۔
گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران اب تک ایسے 1,200 پمپس نصب کیے جا چکے ہیں اور اس سلسلے میں بدھ کو اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یو ایس ایڈ کے پاکستان میں ڈائیریکٹر اینڈریو سِسن (Andrew Sisson) نے کہا کہ اس تبدیلی سے آٹھ میگا واٹ بجلی کی بچت ہو رہی ہے، جب کہ منصوبے کا مجموعی ہدف 45 میگا واٹ بجلی بچانا ہے۔
’’پرانے پمپس کی تبدیلی سے جہاں کسانوں کو مالی فائدہ ہو گا وہیں پاکستان بھر کے لیے توانائی کی بچت بھی ہو گی۔‘‘
اس موقع پر منصوبے سے منسلک اعلیٰ عہدے دار جان پُلنجر (John Pullinger) نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ پاکستان میں اس وقت زرعی آبپاشی کے لیے بجلی سے چلنے والے تقریباً 230,000 پمپس استعمال ہو رہے ہیں اور اکثریت کی کارکردگی انتہائی ناقص ہونے کی وجہ سے ملک میں بجلی کی کُل کھپت میں ان کا حصہ 15 فیصد سے بھی زائد ہے۔
’’ہر سال تقریباً 100,000 ناکارہ پمپس کو سستی اور ناقص مشینوں سے تبدیل کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے اس مسئلے میں مزید بگاڑ پیدا ہو رہا ہے۔‘‘
شمال مغربی ضلع کرک سے تعلق رکھنے والے 44 سالہ میر ولی خان یو ایس ایڈ کے منصوبے سے مستفید ہونے والوں میں شامل ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ نئے پمپ کی بدولت بجلی کے اخراجات میں کمی سے ہونے والی بچت کو وہ اپنے بچوں کو تعلیم پر خرچ کریں گے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اُنھوں نے پمپ کی تبدیلی کے باعث حاصل ہونے والے فوائد کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ’’آج کل لوڈ شیڈنگ اور کم وُلٹیج کا مسئلہ چل رہا ہے، جس کی وجہ سے ہم عام مشینیں نہیں چلا سکتے۔ یہ (نیا پمپ) کم وُلٹیج پر چل رہا ہے اور بجلی کے بل میں بھی 30 فیصد کمی ہو گئی ہے۔‘‘
حالیہ برسوں میں پاکستان کو اوسطاً 5,000 میگا واٹ بجلی کی کمی کا سامنا رہا ہے جس کی وجہ سے گھریلو سطح پر بجلی کی طویل دورانیہ کی بندش کے علاوہ صنعتی شعبہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔
اس صورت حال سے نمٹنے میں پاکستان سے تعاون کے لیے امریکہ چھوٹے ڈیموں کی تعمیر میں مدد کے ساتھ ساتھ موجودہ ڈیموں اور بجلی گھروں کی پیداواری صلاحیت میں اضافے کے منصوبوں پر بھی کام کر رہا ہے جن سے 900 میگا واٹ بجلی دستیاب ہو سکے گی۔