پاکستان میں توانائی کے بحران خاص طور پر بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لیے وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس ہوا جس میں متعلقہ وزارتوں کو اس ضمن میں کوششیں تیزی کرنے کی ہدایت کی۔
سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے وزارت پانی و بجلی، وزارت پیٹرولیم و قدرتی وسائل اور فنانس ڈویژن سے کہا کہ آئندہ سال فروری تک کم از کم 2400 میگاواٹ اضافی بجلی کی قومی گرڈ میں شمولیت کو یقینی بنایا جائے، تاکہ بجلی کی طلب اور رسد میں فرق کو کم کیا جا سکے۔
وزیراعظم نے مشترکہ وزارتی اجلاس میں بجلی کی ترسیل کے نظام میں ضیاع اور اس کی چوری کو روکنے کے لیے بھی فوری اور موثر اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ درآمد کی جانے والی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی پہلی کھیپ فروری تک پاکستان پہنچ جائے گی جو بجلی کے پیداواری پلانٹس کے لیے دستیاب ہو گی۔
اُدھر وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے ہفتہ کو اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں دھرنوں سے ملک کی معیشت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران توانائی کے جن منصوبوں پر پیش رفت ہونی تھی وہ عمل دھرنوں کی وجہ سے متاثر ہوا۔
’’پاکستان کی معیشت کو، روزگار کو بہتر بنانے کے لیے بہت اچھے مواقع مل رہے تھے، چین کے صدر نے آنا تھا، قطر کے سربراہ نے آنا تھا۔ قطر کے پاس گیس کے بہت سے ذخائر ہیں۔ چین پاکستان کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے۔ تو ان دھرنوں کی وجہ سے ان سب کاموں میں تاخیر ہوئی۔‘‘
وزیراطلاعات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ایک حکمت عملی وضع کی ہے تاکہ آئندہ تین ماہ کے دوران توانائی اور ملکی معیشت کی بحالی کے لیے کوششوں کو تیز کیا جائے۔
’’جو نقصان پاکستان کو پہنچا ہے اس کے ازالے کے لیے ایک حکمت عملی پر کام کیا جا رہا ہے۔‘‘
حکومت کے خلاف احتجاج میں مصروف عوامی تحریک نے گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں اپنا دھرنا ختم کرتے ہوئے ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ تاہم تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک دھرنا جاری رکھیں گے جب تک کہ وزیراعظم نواز شریف استعفیٰ نہیں دے دیتے۔
عمران خان 2013ء کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔