پاکستان میں باقاعدہ شروع ہونے والی تھری جی و فور جی ٹیکنالوجی بہت سے کمالات دکھائے گی۔ لیکن، ایک اندیکھا خدشہ بھی سر پر منڈلاتا رہے گا۔۔۔ماہرین کو اس حوالے سے گہری تشویش ہے
پاکستان ’تھرڈ‘ اور’ فورتھ جنریشن‘ ٹیکنالوجی استعمال کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا۔ پانچ بڑے شہروں کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی اور ملتان میں اس’جڑواں ٹیکنالوجی‘ کی آزمائشی سروس شروع ہوچکی ہے، جبکہ کمرشل لاوٴنچنگ کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں۔ سروس کے باقاعدہ آغاز سے پہلے عوامی رائے معلوم کرنے کی غرض سے اسے آزمائشی سروس کا نام دیا گیا ہے۔
’یوٹیوب‘ پابندیوں سے آزاد ہوجائے گی
یہ ٹیکنالوجی ایک انقلاب لارہی ہے۔ اس کی معرفت موبائل بڑے بڑے کمالات دکھا سکے گا۔۔ ایسے کمالات جو پاکستان میں اب تک عام نہیں ہوئے۔ مثال کے طور پر پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے واضح طور پر اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ ملک بھر میں دوسال سے بین’ یوٹیوب‘ نئی ٹیکنالوجی کی بدولت کھل جائے گی۔
پاکستان کے لاکھوں موبائل یوزرز کے لئے یہ سب سے بڑا کمال ہوگا کیونکہ ملک کے ایوانوں میں یوٹیوب پر پابندی ہٹائے جانے کی قرارداد منظور ہونے کے باوجودیہ ابھی تک ’آن‘ نہیں ہوسکی ہے۔
شہروں اور دیہات کی دوری ختم
تھری جی کی بدولت شہروں اور دیہات کا فاصلہ ختم ہوجائے گا۔ اس کی معرفت شہروں جیسی تعلیم دیہات میں بھی بیٹھے بیٹھے بھی لی جاسکے گی، کیوں کہ جن دور افتاد علاقوں میں پہلے انٹرنیٹ سروس بہت سلو ہواکرتی تھی وہاں تھری جی ٹیکنالوجی کی بدولت دیٹا کی منتقلی کی رفتار میں کئی سوگنا اضافہ ہوجائے گا۔
دیہات سے شہروں کے لئے اور شہروں سے دیہات کے لئے ویڈیو کالز دستیاب ہوں گی۔ یہاں تک کہ جن دیہات میں پہلے کبھی ٹی وی نشریات نہیں پہنچتی تھیں اور ڈش ٹی وی لگانا پڑتا تھا وہاں موبائل کے ذریعے اور بغیر ڈش کے ٹی وی نشریات دیکھی جاسکیں گی۔ یہی نہیں بلکہ اب آپ کار، بس یا ٹرین میں سفر کے دوران بھی موبائل پر اپنا پسندیدہ ٹی وی پروگرام دیکھ سکیں گے۔
نئی ٹیکنالوجیز کی بدولت آن لائن انٹرٹینمنٹ بھی رواج پائے گا۔ لوگ ایک دوسرے کو مختلف موضوعات پر ویڈیوز بھیج سکیں گے۔ مختلف کمپنیز اپنی مصنوعات، سروسز اور ان کی پروموشن براہ راست صارفین تک پہنچاسکیں گی۔
انٹرنیٹ سرفنگ بہت تیز ہوجائے گی، لوکیشن بیسڈ سروسز کی ترسیل آسان ترین بن جائے گی۔ گلوبل پوزیشننگ سسٹم کے ذریعے موسم، علاقہ جات اور ٹائم سے متعلق معلومات مل سکے گی۔
روزگار کے مواقع ، اضافی آمدنی
پاکستان کے وزیر اعظم نے گزشتہ روز اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ 3G اور4G ٹیکنالوجی سے جہاں ایک جانب عوام کو جدید سہولیات میسر ہوں گی، وہیں ہر سال 260ارب روپے کے اضافی ٹیکس بھی خزانے میں جمع ہوں گے اور آئندہ چار سال کے دوران اس ٹیکنالوجی سے وابستہ خدمات کے شعبے میں روز گار کے دس لاکھ نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ سرمایہ کاری کی نئی رائیں کھولیں گی۔
موبائل فون صارفین کی تعدادمیں اضافہ
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق، ملک میں اس وقت موبائل فون صارفین کی تعداد 13 کروڑ53 لاکھ سے زیاد ہ ہے، جن میں کم و بیش 3 کروڑ افراد موبائل فون انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں اور 3G-4G ٹیکنالوجی کی آمد کے بعد ان انٹرنیٹ صارفین کی تعداد، موبائل کنزیومر کی مجموعی تعداد کے 50 سے 70 فیصد تک پہنچ جائے گی۔
کمالات کے ساتھ ساتھ ایک خطرہ بھی
ان تمام کمالات کے باوجودجڑواں ٹیکنالوجی کا استعمال عام ہونے سے ایک سنگین خطرہ بھی منڈلاتا نظر آرہا ہے۔ چونکہ پاکستان میں ٹیکنالوجیز ابھی عام نہیں ہیں۔ لہذا اس حوالے سے کوئی پالیسی بھی ابھی تیار نہیں ہے جس کو نافذ کرکے اس منڈلاتے ہوئے خدشے سے بچا جاسکے۔ خدشہ یہ ہے کہ کہیں جدید ترین ٹیکنالوجیز کا استعمال صرف غیر اخلاقی مواد کی ڈاوٴن لوڈنگ تک ہی محدود ہوکر نہ رہ جائے۔
انفارمیشن کمیونی کیشن ٹیکنالوجی کے ماہر پرویز افتخارکے مطابق وائرلیس براڈ بینڈ ٹیکنالوجیز کوصرف میوزک ویڈیوز ڈاوٴن لوڈ کرنے کے لئے ہی نہیں بلکہ تعلیم، صحت اور گورننس کے لئے استعمال کرنا چاہیے خصوصا ً دیہی علاقوں کی بہبود کے لئے۔ انہوں نے جڑواں ٹیکنالوجی کے استعمال سے متعلق اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اس سلسلے میں تعلیم اور دیگر وزارتوں کے ساتھ مل کر پالیسی بنانا چاہئے تاکہ اسے غلط استعمال سے بچایا جاسکے۔
پی ٹی اے کے چیئرمین ڈاکٹر اسماعیل شاہ کا بھی یہی کہنا ہے کہ جی تھری اور جی فور سے غلط فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے اور نوجوانوں کو سوشل میڈیا پر زیادہ وقت ضائع کرنے کی بجائے تعمیری سرگرمیوں پر توجہ دینی چاہیے، جبکہ والدین کا فرض ہے کہ وہ بچوں کو پورے کنٹرول کے ساتھ انٹرنیٹ استعمال کرائیں۔
’یوٹیوب‘ پابندیوں سے آزاد ہوجائے گی
یہ ٹیکنالوجی ایک انقلاب لارہی ہے۔ اس کی معرفت موبائل بڑے بڑے کمالات دکھا سکے گا۔۔ ایسے کمالات جو پاکستان میں اب تک عام نہیں ہوئے۔ مثال کے طور پر پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے واضح طور پر اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ ملک بھر میں دوسال سے بین’ یوٹیوب‘ نئی ٹیکنالوجی کی بدولت کھل جائے گی۔
پاکستان کے لاکھوں موبائل یوزرز کے لئے یہ سب سے بڑا کمال ہوگا کیونکہ ملک کے ایوانوں میں یوٹیوب پر پابندی ہٹائے جانے کی قرارداد منظور ہونے کے باوجودیہ ابھی تک ’آن‘ نہیں ہوسکی ہے۔
شہروں اور دیہات کی دوری ختم
تھری جی کی بدولت شہروں اور دیہات کا فاصلہ ختم ہوجائے گا۔ اس کی معرفت شہروں جیسی تعلیم دیہات میں بھی بیٹھے بیٹھے بھی لی جاسکے گی، کیوں کہ جن دور افتاد علاقوں میں پہلے انٹرنیٹ سروس بہت سلو ہواکرتی تھی وہاں تھری جی ٹیکنالوجی کی بدولت دیٹا کی منتقلی کی رفتار میں کئی سوگنا اضافہ ہوجائے گا۔
دیہات سے شہروں کے لئے اور شہروں سے دیہات کے لئے ویڈیو کالز دستیاب ہوں گی۔ یہاں تک کہ جن دیہات میں پہلے کبھی ٹی وی نشریات نہیں پہنچتی تھیں اور ڈش ٹی وی لگانا پڑتا تھا وہاں موبائل کے ذریعے اور بغیر ڈش کے ٹی وی نشریات دیکھی جاسکیں گی۔ یہی نہیں بلکہ اب آپ کار، بس یا ٹرین میں سفر کے دوران بھی موبائل پر اپنا پسندیدہ ٹی وی پروگرام دیکھ سکیں گے۔
نئی ٹیکنالوجیز کی بدولت آن لائن انٹرٹینمنٹ بھی رواج پائے گا۔ لوگ ایک دوسرے کو مختلف موضوعات پر ویڈیوز بھیج سکیں گے۔ مختلف کمپنیز اپنی مصنوعات، سروسز اور ان کی پروموشن براہ راست صارفین تک پہنچاسکیں گی۔
انٹرنیٹ سرفنگ بہت تیز ہوجائے گی، لوکیشن بیسڈ سروسز کی ترسیل آسان ترین بن جائے گی۔ گلوبل پوزیشننگ سسٹم کے ذریعے موسم، علاقہ جات اور ٹائم سے متعلق معلومات مل سکے گی۔
روزگار کے مواقع ، اضافی آمدنی
پاکستان کے وزیر اعظم نے گزشتہ روز اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ 3G اور4G ٹیکنالوجی سے جہاں ایک جانب عوام کو جدید سہولیات میسر ہوں گی، وہیں ہر سال 260ارب روپے کے اضافی ٹیکس بھی خزانے میں جمع ہوں گے اور آئندہ چار سال کے دوران اس ٹیکنالوجی سے وابستہ خدمات کے شعبے میں روز گار کے دس لاکھ نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ سرمایہ کاری کی نئی رائیں کھولیں گی۔
موبائل فون صارفین کی تعدادمیں اضافہ
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق، ملک میں اس وقت موبائل فون صارفین کی تعداد 13 کروڑ53 لاکھ سے زیاد ہ ہے، جن میں کم و بیش 3 کروڑ افراد موبائل فون انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں اور 3G-4G ٹیکنالوجی کی آمد کے بعد ان انٹرنیٹ صارفین کی تعداد، موبائل کنزیومر کی مجموعی تعداد کے 50 سے 70 فیصد تک پہنچ جائے گی۔
کمالات کے ساتھ ساتھ ایک خطرہ بھی
ان تمام کمالات کے باوجودجڑواں ٹیکنالوجی کا استعمال عام ہونے سے ایک سنگین خطرہ بھی منڈلاتا نظر آرہا ہے۔ چونکہ پاکستان میں ٹیکنالوجیز ابھی عام نہیں ہیں۔ لہذا اس حوالے سے کوئی پالیسی بھی ابھی تیار نہیں ہے جس کو نافذ کرکے اس منڈلاتے ہوئے خدشے سے بچا جاسکے۔ خدشہ یہ ہے کہ کہیں جدید ترین ٹیکنالوجیز کا استعمال صرف غیر اخلاقی مواد کی ڈاوٴن لوڈنگ تک ہی محدود ہوکر نہ رہ جائے۔
انفارمیشن کمیونی کیشن ٹیکنالوجی کے ماہر پرویز افتخارکے مطابق وائرلیس براڈ بینڈ ٹیکنالوجیز کوصرف میوزک ویڈیوز ڈاوٴن لوڈ کرنے کے لئے ہی نہیں بلکہ تعلیم، صحت اور گورننس کے لئے استعمال کرنا چاہیے خصوصا ً دیہی علاقوں کی بہبود کے لئے۔ انہوں نے جڑواں ٹیکنالوجی کے استعمال سے متعلق اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اس سلسلے میں تعلیم اور دیگر وزارتوں کے ساتھ مل کر پالیسی بنانا چاہئے تاکہ اسے غلط استعمال سے بچایا جاسکے۔
پی ٹی اے کے چیئرمین ڈاکٹر اسماعیل شاہ کا بھی یہی کہنا ہے کہ جی تھری اور جی فور سے غلط فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے اور نوجوانوں کو سوشل میڈیا پر زیادہ وقت ضائع کرنے کی بجائے تعمیری سرگرمیوں پر توجہ دینی چاہیے، جبکہ والدین کا فرض ہے کہ وہ بچوں کو پورے کنٹرول کے ساتھ انٹرنیٹ استعمال کرائیں۔