پاکستان کی بحریہ نے فاسٹ اٹیک یعنی سریع الحرکت میزائل بردار جہاز کی تیاری شروع کر دی ہے اور حکام کے مطابق اندرون ملک ڈئیزائن کردہ یہ جہاز اپنی صلاحیتوں پر انحصار کی جانب اہم پیش رفت ہے۔
بظاہر اس ’فاسٹ اٹیک‘ شپ کی تیاری کا مقصدپاک چین تجارت کے لیے سمندری حدود کی تحفظ کے لیے کیے جانے اقدامات کو مزید موثر بنانا ہے۔
فاسٹ اٹیک کرافٹ جسے میزائل بوٹ بھی کہا جاتا ہے وہ ایک جدید اور کثیرالمقاصد جنگی جہاز ہے۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق اس میزائل بوٹ کا ڈیزائن میری ٹائم ٹیکنالوجی کمپلیکس نے تیار کیا ہے اور اُس پر جدید ہتھیار اور سینسرز نصب کیے جائیں گے۔
دفاعی اُمور پر نظر رکھنے والے تجزیہ کار لفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ گوادر بندر گاہ کے فعال ہونے کے بعد تجارتی سرگرمیاں بڑھنے کی توقع ہے، اس لیے اُن کے بقول بحری راستوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اضافی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
’’گوادر بندرگاہ بھی ایک وجہ ہے جہاں پر چینی ہمارے ساتھ تعاون کر رہے ہیں، ہمیں اپنے ساحلوں کا تحفظ کرنے کی ضرورت ہے خاص طور پر گوادر پورٹ کے نقطہ نگاہ سے کیونکہ کاروباری سرگرمیاں وہاں بڑھنے کے امکانات ہیں تو پاکستان چاہتا ہے کہ اس کے سمندری راستے کھلے رہیں۔‘‘
امجد شعیب کے بقول آئندہ آنے والے مہینوں اور سالوں میں پاکستان اور چین کے درمیان اس شعبے میں تعاون مزید بڑھ سکتا ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ جہاز سازی کی صنعت میں خود انحصاری کے حصول کے لیے اندرون ملک تمام تر صلاحیتوں اور توانائیوں کو بروئے کار لایا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ہی گوادر بندرگاہ کے تحفظ کے لیے پاکستان نے ایک خصوصی بحری فورس کی بنیاد رکھی تھی جب کہ اس کے علاوہ پاک چین اقتصادی راہداری کے زمینی منصوبوں اور ملک میں کام کرنے والی چینی افرادی قوت کے تحفظ کے لیے خصوصی سکیورٹی فورسز بھی تیار کی گئی ہے۔
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے بدھ کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق منصوبوں کے تحفظ کی ذمہ داری پاکستان پر عائد ہوتی ہے۔
46 ارب ڈالر کی لاگت سے اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت چین کے شہر کاشغر سے پاکستان کے ساحلی شہر گوادر تک مواصلات، بنیادی ڈھانچے اور صنعتوں کا جال بچھایا جانا ہے اور پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت اس منصوبے کو ہر صورت پایہ تکمیل تک پہنچانے کا عزم ظاہر کر چکی ہے۔