صوبہ خیبر پختونخوا کے گورنر اقبال ظفر جھگڑا نے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے اسکولوں میں داخلہ مہم کا آغاز کرتے ہوئے فاٹا میں شرح خواندگی کو ایک سو فیصد تک بڑھانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
قبائلی علاقوں کے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبا کے لیے پشاور میں جمعہ کو منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 31 مئی تک جاری رہنے والے پہلے مرحلے میں قبائلی علاقوں کے ایک لاکھ چالیس ہزار بچوں کو اسکول میں داخل کیا جائے گا، جب کہ چار سے نو سال کے چار لاکھ بچوں کو اس سال اسکول میں داخلے کی طرف راغب کیا جائے گا۔
سرکاری اندازوں کے مطابق قبائلی علاقوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کے تعلیمی اداروں کی تعداد چھ ہزار سے زائد ہے لیکن ان میں سے ایک ہزار سے زائد فعال نہیں ہیں۔
تاہم قبائلی علاقوں کے انتظامی سربراہ گورنر خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ انھوں نے قبائلی علاقوں میں ہر بچے کی تعلیم تک رسائی کا عزم کیا ہے اور اس سلسلے میں وسائل کی کمی کو آڑے آنے نہیں دیا جائے گا۔
ان کے بقول ان علاقوں میں پانچ لاکھ سے زائد بچے اسکول نہیں جاتے جو کہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ انھوں نے قبائلی علاقوں میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور ان کی کوشش ہے کہ معیاری تعلیمی سہولتوں کے ساتھ ساتھ بچوں کو نصابی کتب کی مفت فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
تجزیہ کار خادم حسین نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ ایک خوش آئند پیش رفت ہے لیکن اُن کے بقول اس عمل کو شفاف بنانے کی ضرورت ہے۔
پاکستان کے شمال مغرب میں واقع سات قبائلی علاقے وفاق کے زیر انتظام ہیں۔ افغان سرحد سے ملحقہ ان علاقوں میں شدت پسندوں کی کارروائیوں اور پھر ان کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں سے صورتحال مقامی لوگوں کے لیے خاصی پریشان کن رہی ہے جب کہ بے روزگاری اور کمزور معاشی سرگرمیوں نے بھی یہاں کے لوگوں کے معمولات زندگی کو متاثر کیا۔
جون 2014ء میں قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں اور پھر خیبر ایجنسی میں شروع ہونے والے فوجی آپریشنز کے باعث لاکھوں لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی تھی جن کی اب مرحلہ وار واپسی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔
قبائلی علاقوں میں شدت پسند بھی تعلیمی اداروں کو دھماکا خیز مواد سے نقصان پہنچاتے رہے ہیں جن میں اکثر کی تعمیر نو کا کام مکمل ہو چکا ہے۔
امریکہ، پاکستان کے دیگر علاقوں کے ساتھ ساتھ قبائلی علاقوں میں بھی شعبہ تعلیم کے لیے معاونت فراہم کرتا آیا ہے جس میں قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے ذہین طلبا کو تعلیمی وظیفے دینا بھی شامل رہا ہے۔