سرحد پر باڑ پاکستانی حدود میں لگائی جا رہی ہے: نفیس ذکریا

فائل فوٹو

افغان حکام کہتے رہے ہیں کہ اُن کے ملک نے پاکستان کے ساتھ سرحد ’ڈیورنڈ لائن‘ کو کبھی تسلیم نہیں کیا، جب کہ پاکستان کا یہ موقف رہا ہے کہ’ڈیورنڈ لائن‘ ایک حل شدہ معاملہ ہے

پاکستان نے ایک بار پھر کہا ہے کہ افغانستان سے ملحقہ سرحد پر وہ اپنی حدود میں باڑ لگا رہا ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کہا کہ سرحد کی نگرانی کے لیے کیے جانے والے تمام کام پاکستانی حدود ہی میں کیے جا رہے ہیں۔

افغانستان اور پاکستان کے درمیان سرحد کو ڈیورنڈ لائن کہا جاتا ہے اور اس کی طوالت لگ بھگ 2600 کلومیٹر ہے۔

افغان حکام کہتے رہے ہیں کہ اُن کے ملک نے پاکستان کے ساتھ سرحد ’ڈیورنڈ لائن‘ کو کبھی تسلیم نہیں کیا، جب کہ پاکستان کا یہ موقف رہا ہے کہ’ڈیورنڈ لائن‘ ایک حل شدہ معاملہ ہے۔

گزشتہ ماہ کے اواخر میں قبائلی علاقوں کے دورے کے موقع پر پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام ترجیحی بنیاد پر باجوڑ اور مہمند ایجنسی میں شروع کیا گیا ہے، جہاں فوج کے مطابق سلامتی کے زیادہ خدشات ہیں۔

واضح رہے کہ ایک روز قبل افغانستان کی طرف سے پاکستان سے کہا گیا کہ وہ سرحد پر باڑ لگانے کا کام روک دے۔

تاہم پاکستانی وزارت خارجہ نفیس ذکریا نے کہا کہ باڑ لگانے کا مقصد سرحد کے آرپار دہشت گردوں کی آمد و رفت روکنا ہے۔

نفیس ذکریا نے کہا کہ سرحد کی نگرانی کا مقصد لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے علاوہ سفری دستاویزات کے ساتھ سفر کرنے والوں کی آمد و رفت کو بہتر بنانا بھی ہے۔

ایک روز قبل یعنی بدھ کو پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اُمور خارجہ میں کہا تھا کہ لوگوں کے درمیان رابطے بڑھانے کے لیے پاکستان سرحدی کراسنگ پوائنٹس پر جدید ویزا نظام متعارف کرانے پر بھی کام کر رہا ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اُمور خارجہ کے رکن آفتاب شیرپاؤ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ کمیٹی کے اراکین نے بھی حکومت سے کہا ہے کہ دوطرفہ رابطوں کو فروغ دیا جائے۔

’’ایک تو ہم یہ چاہتے ہیں کہ دو طرفہ رابطوں کو فروغ دیا جائے تاکہ آپس میں دونوں ممالک کے درمیان یہ سلسلہ جاری رہے۔۔۔۔ رابطے جتنے بھی زیادہ ہوں بہتر ہیں اس کے بغیر تو سلسلہ چل نہیں سکتا ہے اور ہم نے کہا ہے کہ ہر ایک سطح، حکومت کی سطح پر اسٹیبلشمنٹ کی سطح پر اور عوام سے عوام کے رابطوں کو تقویت دینے کی ضرورت ہے۔‘‘

آفتاب شیرپاؤ کے بقول پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے افغان ہم منصب کو ایک خط لکھا ہے کہ وہ افغان پارلیمانی وفد پاکستان بھیجیں۔

دریں اثنا پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں امن و مصالحت کے لیے رواں ماہ ماسکو میں ہونے والے کیثر الملکی مذاکرات میں پاکستان بھی شرکت کرے گا۔