رسیلی اور مدھر آواز کے مالک راحت فتح علی خان نے ’تیرے مست مست دو نین’ ، ’سجدہ‘ ، ’میں تینوں سمجھا واں کی‘ اور بہت سے دوسرے سدا بہار رومینٹک گانے بالی وڈ کو دئیے
کراچی —
میوزک کی دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے راحت فتح علی خان کا کہنا ہے کہ ’پاکستان فلم انڈسٹری کو اب شاید ہی کبھی عروج حاصل ہو۔ یہاں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں۔ اصل مسئلہ وسائل کی کمی کا ہے جس کی وجہ سے بین الاقوامی معیار کی فلمیں نہیں بن پاتیں‘۔
اُن کے بقول، ’ہاں اگر، بھاری سرمایہ کاری کی جائے تو صورتحال میں تبدیلی آسکتی ہے۔ میری خواہش ہے کہ حکومت انڈسٹری پر توجہ دے اور انٹرٹینمنٹ اینڈ آرٹس کے لئے بجٹ رکھے۔‘
راحت فتح علی نے ان خیالات کا اظہار ایک حالیہ انٹرویو میں کیا۔ وہ اِن دنوں اپنا نیا البم ریلیز کرنے کی تیاریوں میں ہیں۔ یہ البم پاکستان میں تیار ہو رہا ہے، لیکن اسے بھارت کی ایک بڑی میوزیکل کمپنی رلیز کرنے والی ہے۔ اُنہوں نے حال ہی میں لاہور کے بیدیاں روڈ پر انتہائی جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ذاتی اسٹوڈیو قائم کیا ہے، جہاں نئی البم کی تیاری جاری ہے۔
اخبار ’ایکسپریس ٹریبیون‘ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں راحت فتح علی خان نے بتایا کہ ان کی نئی البم بھارتی میوزک کمپنی ریلیز کرے گی ،کیوں کہ پاکستان میں البم کی ریلیز کے لئے انہیں اب تک کوئی مناسب ڈسٹری بیوٹر نہیں مل پایا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ، ’ذاتی اسٹوڈیو کے قیام کے بعد میں ساوٴنڈ کوالٹی کو بھی بہتر سے بہتر کرنے کے قابل ہوگیا ہوں۔ میں اچھے میوزک پر یقین رکھتا ہوں۔ پھر چاہے وہ کلاسیکل ہو، نیم کلاسیکل ہو یا پوپ۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بینڈ کے ساتھ پرفارم کرنے جلد کارڈف، برمنگھم، ناٹنگھم، مانچسٹر، لیسٹر اور لیڈز کا دورہ کریں گے۔
رسیلی اور مدھر آواز کے مالک راحت فتح علی خان نے ’تیرے مست مست دو نین‘ ، ’سجدہ‘ ، ’میں تینوں سمجھا واں کی‘ اور بہت سے دوسرے سدا بہار رومینٹک گانے بالی وڈ کو دئیے۔ ان گانوں کی بدولت، آج راحت کے فینز پوری دنیا میں موجود ہیں۔
راحت فتح علی خان نے میوزک کی دنیا اور خاص کر بالی وڈ میں جو نام اور مقام حاصل کیا وہ ان کی اپنی لگن اور مسلسل محنت کا نتیجہ ہے۔ بالی ووڈ سے متعلق ان کا کہنا ہے کہ ’بالی وڈ ایک ایسی جگہ ہے جو نہ صرف سیکھنے کا موقع دیتی ہے بلکہ میوزک کی دنیا میں نام بنانے میں مدد بھی دیتی ہے۔‘
قوالی سے پلے بیک سنگنگ تک
راحت کا تعلق قوال گھرانے سے ہے اور ان کے بزرگ ہمیشہ سے فن قوالی سے وابستہ رہے ہیں۔ خود راحت بھی روایتی قوالی پیش کرتے رہے ہیں۔
انہو ں نے 15سال کی عمر سے اپنے تایا استاد نصرت فتح علی خان کے ساتھ قوالی گانا شروع کردی تھی۔ لیکن، جیسے جیسے وہ بڑے ہوتے گئے ان کے اندر کا فنکار انہیں نئے تجربے کرنے پر اکساتا رہا۔ وہ کچھ مختلف اور کچھ ہٹ کر کرنا چاہتے تھے اسی لئے انہوں نے فلم نگری کا رخ کیا۔
راحت کے مطابق بالی وڈ نے انہیں انڈسٹری کے بہترین کمپوزرز کے ساتھ کام کرنے کا موقع فراہم کیا۔
وہ کہتے ہیں کہ قوالی کے بعد فلموں میں گانا ایک بالکل مختلف اور نیا تجربہ رہا جس نے بطور پروفیشنل اُنھیں آگے بڑھنے اور ’گروم‘ کرنے میں مدد دی۔
اُن کے بقول، ’ہاں اگر، بھاری سرمایہ کاری کی جائے تو صورتحال میں تبدیلی آسکتی ہے۔ میری خواہش ہے کہ حکومت انڈسٹری پر توجہ دے اور انٹرٹینمنٹ اینڈ آرٹس کے لئے بجٹ رکھے۔‘
راحت فتح علی نے ان خیالات کا اظہار ایک حالیہ انٹرویو میں کیا۔ وہ اِن دنوں اپنا نیا البم ریلیز کرنے کی تیاریوں میں ہیں۔ یہ البم پاکستان میں تیار ہو رہا ہے، لیکن اسے بھارت کی ایک بڑی میوزیکل کمپنی رلیز کرنے والی ہے۔ اُنہوں نے حال ہی میں لاہور کے بیدیاں روڈ پر انتہائی جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ذاتی اسٹوڈیو قائم کیا ہے، جہاں نئی البم کی تیاری جاری ہے۔
اخبار ’ایکسپریس ٹریبیون‘ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں راحت فتح علی خان نے بتایا کہ ان کی نئی البم بھارتی میوزک کمپنی ریلیز کرے گی ،کیوں کہ پاکستان میں البم کی ریلیز کے لئے انہیں اب تک کوئی مناسب ڈسٹری بیوٹر نہیں مل پایا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ، ’ذاتی اسٹوڈیو کے قیام کے بعد میں ساوٴنڈ کوالٹی کو بھی بہتر سے بہتر کرنے کے قابل ہوگیا ہوں۔ میں اچھے میوزک پر یقین رکھتا ہوں۔ پھر چاہے وہ کلاسیکل ہو، نیم کلاسیکل ہو یا پوپ۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بینڈ کے ساتھ پرفارم کرنے جلد کارڈف، برمنگھم، ناٹنگھم، مانچسٹر، لیسٹر اور لیڈز کا دورہ کریں گے۔
رسیلی اور مدھر آواز کے مالک راحت فتح علی خان نے ’تیرے مست مست دو نین‘ ، ’سجدہ‘ ، ’میں تینوں سمجھا واں کی‘ اور بہت سے دوسرے سدا بہار رومینٹک گانے بالی وڈ کو دئیے۔ ان گانوں کی بدولت، آج راحت کے فینز پوری دنیا میں موجود ہیں۔
راحت فتح علی خان نے میوزک کی دنیا اور خاص کر بالی وڈ میں جو نام اور مقام حاصل کیا وہ ان کی اپنی لگن اور مسلسل محنت کا نتیجہ ہے۔ بالی ووڈ سے متعلق ان کا کہنا ہے کہ ’بالی وڈ ایک ایسی جگہ ہے جو نہ صرف سیکھنے کا موقع دیتی ہے بلکہ میوزک کی دنیا میں نام بنانے میں مدد بھی دیتی ہے۔‘
قوالی سے پلے بیک سنگنگ تک
راحت کا تعلق قوال گھرانے سے ہے اور ان کے بزرگ ہمیشہ سے فن قوالی سے وابستہ رہے ہیں۔ خود راحت بھی روایتی قوالی پیش کرتے رہے ہیں۔
انہو ں نے 15سال کی عمر سے اپنے تایا استاد نصرت فتح علی خان کے ساتھ قوالی گانا شروع کردی تھی۔ لیکن، جیسے جیسے وہ بڑے ہوتے گئے ان کے اندر کا فنکار انہیں نئے تجربے کرنے پر اکساتا رہا۔ وہ کچھ مختلف اور کچھ ہٹ کر کرنا چاہتے تھے اسی لئے انہوں نے فلم نگری کا رخ کیا۔
راحت کے مطابق بالی وڈ نے انہیں انڈسٹری کے بہترین کمپوزرز کے ساتھ کام کرنے کا موقع فراہم کیا۔
وہ کہتے ہیں کہ قوالی کے بعد فلموں میں گانا ایک بالکل مختلف اور نیا تجربہ رہا جس نے بطور پروفیشنل اُنھیں آگے بڑھنے اور ’گروم‘ کرنے میں مدد دی۔