پاکستان کے چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے سہ رکنی بینچ نے بیرون ملک پاکستانیوں کے اثاثوں کی چھان بین کے لئے اسٹیٹ بنک کے گورنر طارق باجوہ کی قیادت میں جو 12 رکنی کمیٹی بنائی تھی اس کی رپورٹ کے مطابق، مالی سال 2016 سے 2017 کے دوران پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد نے اپنے انفرادی بنک اکاونٹس کے ذریعے 15 ارب ڈالر سے زیادہ رقم بیرون ملک منتقل کی۔
اس بارے میں 'وائس آف امریکہ' کے پروگرام 'جہاں رنگ' میں گفتگو کرتے ہوئے ممتاز ماہر معاشیات شاہد جاوید برکی نے کہا کہ حکومت کو اس سلسلے کو روکنے کے لئے سخت پالیسیاں بنانی ہوں گی اور ان لوگوں پر سخت جرمانے کرنے ہونگے جو اپنی رقوم باہر کے بنکوں میں رکھتے ہیں اور اس پر ٹیکس ادا نہیں کرتے۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فنانشل ایکشن ٹاسک فورس یا FATF اپنے آیئندہ اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کرے گی کیا پاکستان کا نام ان ملکوں کی فہرست میں شامل کیا جائے جنہوں نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لئے مالی وسائل کی روک تھام کے لئے مناسب اقدامات نہیں کئے ہیں۔
تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حکومت نے اس سلسلے میں اقدامات کئے ہیں اور اہل کار سمجھتے ہیں کہ اس ماہ FATF کے اجلاس میں پاکستان 'گرے لسٹ' سے نکل جائے گا۔
Your browser doesn’t support HTML5