حکمران پاکستان پیپلز پارٹی اور اپوزیشن جماعت مسلم لیگ نون نے شدید سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوںسے نمٹنے کےلیے مل کر کام کرنے کا عزم کرتے ہوئے ایک ایسا قابل اعتماد کمیشن قائم پر اتفاق کیا ہے جو نہ صرف متاثرین کے لیے عطیات اکھٹے کرے گا بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنائے گا کہ ان کا شفاف استعمال ہو۔
ہفتے کواسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اوراپوزیشن جماعت کے قائد نواز شریف نے کہا کہ سیلاب سے جس قدر وسیع تباہی ہوئی ہے وہ اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ قائدین سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر اپنے مصیبت زدہ ہم وطنوں کی امداد کریں اور عوام بھی متحد ہو کر مددفراہم کرے ۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ یہ کمیشن جس کا نام اگلے چند روز میں طے کیا جائے گا ایسے غیر جانبدار اور اچھی شہرت کے حامل افراد پر مشتمل ہو گا جن کو عوام کا مکمل عتماد حاصل ہو اور کوئی ان کی ساکھ پر انگلی نہ اٹھا سکے۔
دونوں رہنماؤں کے مطابق کمیشن میں عدلیہ اور تاجر برادری سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے افراد شامل ہوں گے اور اس کا قائم کرنا اس لیے نہایت ضروری تھا کہ عطیات دینے والوں کو یہ یقین اور اطمینان ہو کہ ان کی دی جانے والی امداد منصفانہ طور پر مستحقین تک پہنچ جائے گی ۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ سیلاب زدگان کی امداد کے لیے کمیشن کی صورت میں ایک شفاف نظام وجود میں آنے کے بعد پہلے اندرون ملک فنڈز اکھٹے کرنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ جس حد تک ممکن ہو ملک خود اپنے پاؤں پر کھڑا ہو سکے اور ضرورت پڑنے پر عالمی امداد بھی حاصل کی جائے گی ۔
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اس تنقید کو مسترد کیا کہ پاکستانی ادارے امدادی سرگرمیوں میں سست روی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ مسلح افواج اور سول اداروں سمیت ہر کوئی اپنی اپنی استطاعت کے مطابق کام کر رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ابھی سیلاب رکا نہیں ہے اور تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے رکنے کے بعد عالمی اداروں کی مدد سے نقصان کی جائزہ رپورٹ تیار کی جائے گی۔ تاہم وزیر اعظم نے کہا کہ پوری دنیا مصیبت کی اس گھڑی میں پاکستان کی مدد کے لیے تیار ہے اور ان کے مطابق اس وقت تک امریکہ نے سیلاب زدگان کے لیے سب سے زیادہ امداد فراہم کی ہے۔
ادھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان گی مون بھی دورے پر پاکستان آ رہے ہیں جہاں وہ متاثرہ علاقوں میں ہونے والی تباہی کا جائزہ لیں گے جس کی روشنی میں ادارہ جس نے اب تک تقریباً46 کروڑ ڈالر کی عالمی امداد کی اپیل کی ہے مستقبل کی امدادی حکمت عملی وضع کرے گا۔
گزشتہ دو ہفتوں کے دوران پاکستان بھر میں زبر دست تباہی مچانے کے بعد سیلابی ریلا اب سندھ میں داخل ہو چکا ہے جہاں اس نے تقریباً 19 اضلاع کو متاثر کیا ہے۔ ان میں گھوٹکی، کشمور، جیکب آباد، لاڑکانہ اور تھل شامل ہیں۔ تباہی کے خطرے کے باعث کئی علاقوں کو آبادی سے خالی کروا لیا گیا ہے جبکہ تقریباً ایک لاکھ افراد ہجرت کر کے سکھر میں آ گئے ہیں۔
ادھر صدر آصف علی زرداری نے ہفتے کے روز خیبر پختونخواہ کے علاوہ پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہے۔