پچھلے ایک ماہ کے دوران سیلاب سے پاکستان میں انتظامی ڈھانچہ ، زراعت اور مواصلات کا نظام بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ کپاس، چاول اور گنے جیسی نقد آور کھڑی فصلیں سیلابی پانی کی نظر ہو گئی ہیں ، سرکاری اعدادوشمار کے مطابق کپاس کی 30لاکھ گانٹھیں اور ذخیر ہ کی گئی لاکھوں ٹن گندم سیلاب میں بہہ گئی ہے ۔
توقع کی جارہی تھی کہ اس سال پاکستان میں گندم کی اضافی پیدوار حاصل ہو سکے گی جس سے نہ صرف اندرون ملک ضروریات پوری ہوں گی بلکہ لاکھوں ٹن گندم برآمد بھی کی جاسکے گی لیکن زراعت کے شعبے کو پہنچنے والے نقصانات کے بعد اب اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ خود اندرون ملک گندم کی قلت پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔
پاکستان کے سابق مشیر خزانہ سلمان شاہ نے وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں کہا کہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار میں زراعت کے شعبے سے حاصل ہونے والے آمدن کا حصہ 20 فیصد ہے ۔ اُنھوں نے بتایا کہ سیلاب سے جہاں کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے وہیں آئندہ فصلوں کی کاشت بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔ سلمان شاہ کے بقول سیلاب سے 50 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی متاثر ہو چکی ہے۔
وفاقی حکومت نے موجودہ مالی سال کے دوران شرح نمو کا ہد ف ساڑھے چار فیصد مقرر کیا تھا لیکن وزرات تجارت کے ایک اعلیٰ عہدیدار سجاد اخترنے وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں کہا کہ سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کے بعد اب یہ ہدف حاصل نہیں ہو سکے گااو ر اس میں دو فیصد تک کمی متوقع ہے ۔ اُنھوں نے بتایا کہ شرح نمو میں کمی سے افراط زر میں بھی قابل ذکر اضافہ ہوگا۔
ملکی معیشت کو درپیش انھی چیلنجوں کے پیش نظر پاکستانی حکام اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے ”آئی ایم ایف “کے درمیان پیر کو واشنگٹن میں مذاکرات ہو رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ان مذاکرات میں پاکستانی وفد عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے اب تک ملنے والے قرضے کی شرائط میں نرمی یا پھر آسان شرائط پرنئے قرضے کے حصول کی درخواست کرے گا۔
اقتصادی اُمور کے ماہرین کا کہنا ہے اگر آئی ایم ایف سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو نرم شرائط پر قرضہ فراہم کرتا ہے تو اس سے یقینا ملک کی معیشت پر بہتر اثرات مرتب ہو ں گے ۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان کو امدادی سرگرمیو ں کے لیے 30 لاکھ ڈالر فراہم کرے گا جب کہ تعمیر نو کے لیے اس نے آئندہ دو سالوں کے لیے دو ارب ڈالر دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سیلاب زدگان کی فوری ضروریات کے لیے اقوام متحدہ کی طرف سے 46 کروڑ ڈالر کی اپیل کے جواب میں پاکستان کو دی گئی یا اعلان کی گئی رقم 81 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے ۔ لیکن اُن کا کہنا ہے کہ سیلاب سے ہونے والا مالی نقصان اربوں ڈالر ہوگااور اس کا درست تخمینہ لگانے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔