پاکستان میں آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی‘ یعنی ’این ڈی ایم اے‘ نے متنبہ کیا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والی بارشوں کے باعث دریائے جہلم میں منگلا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے۔
جب کہ دریائے جہلم اور دریائے راوی سے جڑے نالوں میں اچانک طغیانی آ سکتی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 26 جون سے 10 جولائی تک ملک کے مختلف علاقوں میں بارشوں اور سیلابی ریلوں کے سبب 53 افراد ہلاک ہوئے۔
17 افراد بلوچستان، 14 پنجاب، چھ صوبہ سندھ، سات خیبر پختونخواہ، پانچ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر جب کہ چار افراد قبائلی علاقے (فاٹا) میں ہلاک ہوئے۔
جب کہ اس دوران 64 افراد زخمی بھی ہوئے۔ ہلاک و زخمی ہونے والوں میں بچے اور خواتین شامل ہیں۔
’این ڈی ایم اے‘ کے مطابق ملک کے دو بڑے آبی ذخائر تربیلا اور منگل ڈیم بھی بھرنے کے قریب ہیں۔
تربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی حد 1,550 فٹ ہے اور 11 جولائی تک اس ڈیم میں پانی کی سطح 1,481 فٹ تھی جب کہ منگلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 1,242 فٹ ہے اور اب تک یہاں پانی کی سطح 1,208 فٹ تک پہنچ گئی ہے۔
’این ڈی ایم اے‘ کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں کے دوران بارشوں اور بعض علاقوں میں سیلابی ریلوں سے 62 گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔
حکومت نے تمام متعلقہ اداروں کو ضلع کی سطح پر صورت حال پر نظر رکھنے اور ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ابتدائی انتظامات کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔
جب کہ مرکز کی سطح پر بھی ایک کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔
حکام کی طرف سے دریاؤں اور ندی نالوں کے کنارے آباد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کا کہا گیا ہے اور بعض علاقوں میں مقامی انتظامیہ کے عہدیدار کچی آبادیوں کے افراد کو اُن علاقوں سے منتقل بھی کر رہے ہیں جو ممکنہ طور پر سیلابی ریلے کی زد میں آ سکتے ہیں۔