کسانوں کی ایک نمائندہ تنظیم کے مطابق سیلاب سے متاثر ہونے والی فصلوں سے 130 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہو سکتا ہے۔
اسلام آباد —
مون سون کی حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب سے پاکستان کے مختلف علاقوں میں اب تک جہاں ایک سو سے زائد افراد ہلاک، سینکڑوں دیہات اور تین لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں وہیں سرکاری اندازوں کے مطابق تقریباً دو لاکھ کے ایکڑ کے لگ بھگ رقبے پر کھڑی فصلوں کو بھی نقصان پہنچ چکا ہے۔
کسانوں کی ایک نمائندہ تنظیم ایگری فورم پاکستان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حالیہ سیلابی صورتحال سے ملک میں خریف کی فصلوں کی پیداوار قابل ذکر حد تک متاثر ہوسکتی ہے۔
تنظیم کے چیئرمین ڈاکٹر ابراہیم مغل نے اتوار کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ اس وقت لاکھوں ایکڑ رقبے پر کپاس، چاول اور گنے کی فصلوں کو موجودہ سیلابی صورتحال سے نقصان پہنچنے کی صورت میں برآمدات میں کمی اور تجارتی خسارے میں اضافے کا خدشہ ہے۔
’’ اس سال بارشوں اور سیلاب کے نقصان سے ہمارا سروے ہے کہ ماضی کی نسبت کپاس کی گانٹھیں کم آئیں گی پھر سے حاصل ہونے والا بنولہ اور اس سے بننے والے خوردنی تیل کی پیداوار بھی متاثر ہوگی۔۔۔چاول کی فصل کے بھی 10 لاکھ ٹن کم ہونے پیدا ہونے کے امکانات ہیں۔‘‘
انھوں نے بتایا کہ گنے کی فصل متاثر ہونے سے اس سے پیدا ہونے والی چینی کی پیداوار کم ہوگی۔
ابراہیم مغل نے کہا کہ ان کی تنظیم نے فصلوں کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ 130 ارب روپے سے زائد لگایا ہے۔
پاکستان ایک زرعی ملک کے جو مقامی سطح پر پیدا ہونے والے اجناس سے نہ صرف اپنی خوراک کی ضروریات کو پورا کرتا ہے بلکہ ان کی برآمدات سے اربوں ڈالرز کا زرمبادلہ بھی حاصل کرتا ہے۔
لیکن گزشتہ تین سالوں سے آنے والے سیلاب اس کی زرعی شعبے کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچنے کے علاوہ فصلوں کی کاشت اور پیداوار بھی متاثر ہوئی ہیں۔
ناقدین ہر سال سیلاب کے باعث ہونے والے جانی و مالی نقصانات سے بچنے کیے بارشوں اور سیلابی پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر پر زور دیتے آئے ہیں۔
پاکستان میں بارشوں کا آئندہ سلسلہ 25 اگست سے شروع ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے جب کہ دریائے سندھ میں سیلابی پانی اب صوبہ سندھ کی حدود میں داخل ہونا شروع ہوگیا ہے۔
کسانوں کی ایک نمائندہ تنظیم ایگری فورم پاکستان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حالیہ سیلابی صورتحال سے ملک میں خریف کی فصلوں کی پیداوار قابل ذکر حد تک متاثر ہوسکتی ہے۔
تنظیم کے چیئرمین ڈاکٹر ابراہیم مغل نے اتوار کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ اس وقت لاکھوں ایکڑ رقبے پر کپاس، چاول اور گنے کی فصلوں کو موجودہ سیلابی صورتحال سے نقصان پہنچنے کی صورت میں برآمدات میں کمی اور تجارتی خسارے میں اضافے کا خدشہ ہے۔
’’ اس سال بارشوں اور سیلاب کے نقصان سے ہمارا سروے ہے کہ ماضی کی نسبت کپاس کی گانٹھیں کم آئیں گی پھر سے حاصل ہونے والا بنولہ اور اس سے بننے والے خوردنی تیل کی پیداوار بھی متاثر ہوگی۔۔۔چاول کی فصل کے بھی 10 لاکھ ٹن کم ہونے پیدا ہونے کے امکانات ہیں۔‘‘
انھوں نے بتایا کہ گنے کی فصل متاثر ہونے سے اس سے پیدا ہونے والی چینی کی پیداوار کم ہوگی۔
ابراہیم مغل نے کہا کہ ان کی تنظیم نے فصلوں کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ 130 ارب روپے سے زائد لگایا ہے۔
پاکستان ایک زرعی ملک کے جو مقامی سطح پر پیدا ہونے والے اجناس سے نہ صرف اپنی خوراک کی ضروریات کو پورا کرتا ہے بلکہ ان کی برآمدات سے اربوں ڈالرز کا زرمبادلہ بھی حاصل کرتا ہے۔
لیکن گزشتہ تین سالوں سے آنے والے سیلاب اس کی زرعی شعبے کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچنے کے علاوہ فصلوں کی کاشت اور پیداوار بھی متاثر ہوئی ہیں۔
ناقدین ہر سال سیلاب کے باعث ہونے والے جانی و مالی نقصانات سے بچنے کیے بارشوں اور سیلابی پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر پر زور دیتے آئے ہیں۔
پاکستان میں بارشوں کا آئندہ سلسلہ 25 اگست سے شروع ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے جب کہ دریائے سندھ میں سیلابی پانی اب صوبہ سندھ کی حدود میں داخل ہونا شروع ہوگیا ہے۔