عالمی ادارہ خوراک "ڈبلیو ایچ او" کا کہنا ہے کہ پاکستان میں شدت و شورش پسندی سے متاثرہ بے گھر افراد کے لیے گندم فراہم کرنے والوں میں پاکستان خود دوسرا بڑا ملک ہے
اسلام آباد —
پاکستان کے صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ ملک میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے زرعی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کیا جارہا ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ زراعت سمیت دیگر شعبوں کی ترقی کے لیے ترقی یافتہ ممالک سے تعاون کو فروغ دینے کے علاوہ تمام صوبوں کی باہمی مشاورت سے قومی غذائی تحفظ پالیسی بھی تشکیل دی جارہی ہے۔
صدر ممنون حسین نے اس موقع پر دہائیوں قبل پاکستانی ماہرین کے ساتھ مل کر میکسی پاک نامی گندم کا بیج متعارف کروانے والے امریکی ماہر ڈاکٹر نورمین برلاگ کو خراج تحسین بھی پیش کیا کیونکہ ان کے بقول ڈاکٹر برلاگ کی کوششیں پاکستان میں سبز انقلاب کی بنیاد تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان زرعی شعبے میں ترقی کے لیے امریکہ سے استفادہ کرتا رہے گا۔
"حکومت پاکستان امریکہ کے تعاون اور مشترکہ کوششوں کو جاری رکھتے ہوئے زرعی شعبے میں ترقی دینے، پیداوار کو بڑھاتے ہوئے غذائی تحفظ کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔"
تقریب میں موجود پاکستان میں امریکہ کے سفیر رچرڈ اولسن کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان زرعی شعبے میں تعاون 1960 کی دہائی میں شروع ہوا تھا اور خاص طور پر گندم کی پیدوار بڑھانے کا منصوبہ امریکی معاونت سے شروع کیا گیا اور یہ ڈیڑھ کروڑ ڈالر سے مکمل ہوا۔
پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور اس کی آبادی کا ایک بڑا حصہ بلا واسطہ اور بلواسطہ اس شعبے سے منسلک ہے۔ حالیہ برسوں میں آنے والے شدید سیلابوں کی وجہ سے گو کہ یہ شعبہ بری طرح متاثر ہوا لیکن اب بھی صورتحال ایسی نہیں کہ جس پر تشویش کا اظہار کیا جائے۔ ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا 20 فیصد زراعت سے حاصل ہوتا ہے جب کہ اس سے وابستہ افرادی قوت کا 45 فیصد پاکستان کے دیہاتوں میں آباد ہے۔
اسی دوران عالمی ادارہ خوراک "ڈبلیو ایچ او" کا کہنا ہے کہ پاکستان میں شدت و شورش پسندی سے متاثرہ بے گھر افراد کے لیے گندم فراہم کرنے والوں میں پاکستان خود دوسرا بڑا ملک ہے۔
ادارے کے پاکستان میں ترجمان امجد جمال نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ 2013ء میں پاکستان نے ڈبلیو ایچ او کو ڈیڑھ لاکھ ٹن گندم عطیہ کی تھی جس کی مالیت تقریباً ساڑھے پانچ ارب روپے بنتی ہے۔
"پاکستان امریکہ کے بعد دوسرا بڑا ملک ہے جو یہاں گندم فراہم کر رہا ہے۔۔۔۔۔ یہ جو ڈیڑھ لاکھ ٹن گندم حکومت پاکستان نےہمیں فراہم کی تھی اس سے غذائیت سے بھرپور آٹا بنا کر ہم نے اندرون ملک بے گھر ہونے لوگوں کو فراہم کیا۔ اب اس سال بھی ہم نے تقریباً اتنی ہی مقدار میں گندم کی درخواست کر رکھی ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ عطیہ کی جانے والی گندم کے علاوہ پاکستان عالمی ادارہ خوراک کو دیگر ممالک میں جاری منصوبوں کے لیے بھی گندم رعائتی نرخوں پر فراہم کررہا ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ زراعت سمیت دیگر شعبوں کی ترقی کے لیے ترقی یافتہ ممالک سے تعاون کو فروغ دینے کے علاوہ تمام صوبوں کی باہمی مشاورت سے قومی غذائی تحفظ پالیسی بھی تشکیل دی جارہی ہے۔
صدر ممنون حسین نے اس موقع پر دہائیوں قبل پاکستانی ماہرین کے ساتھ مل کر میکسی پاک نامی گندم کا بیج متعارف کروانے والے امریکی ماہر ڈاکٹر نورمین برلاگ کو خراج تحسین بھی پیش کیا کیونکہ ان کے بقول ڈاکٹر برلاگ کی کوششیں پاکستان میں سبز انقلاب کی بنیاد تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان زرعی شعبے میں ترقی کے لیے امریکہ سے استفادہ کرتا رہے گا۔
"حکومت پاکستان امریکہ کے تعاون اور مشترکہ کوششوں کو جاری رکھتے ہوئے زرعی شعبے میں ترقی دینے، پیداوار کو بڑھاتے ہوئے غذائی تحفظ کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔"
تقریب میں موجود پاکستان میں امریکہ کے سفیر رچرڈ اولسن کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان زرعی شعبے میں تعاون 1960 کی دہائی میں شروع ہوا تھا اور خاص طور پر گندم کی پیدوار بڑھانے کا منصوبہ امریکی معاونت سے شروع کیا گیا اور یہ ڈیڑھ کروڑ ڈالر سے مکمل ہوا۔
پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور اس کی آبادی کا ایک بڑا حصہ بلا واسطہ اور بلواسطہ اس شعبے سے منسلک ہے۔ حالیہ برسوں میں آنے والے شدید سیلابوں کی وجہ سے گو کہ یہ شعبہ بری طرح متاثر ہوا لیکن اب بھی صورتحال ایسی نہیں کہ جس پر تشویش کا اظہار کیا جائے۔ ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا 20 فیصد زراعت سے حاصل ہوتا ہے جب کہ اس سے وابستہ افرادی قوت کا 45 فیصد پاکستان کے دیہاتوں میں آباد ہے۔
اسی دوران عالمی ادارہ خوراک "ڈبلیو ایچ او" کا کہنا ہے کہ پاکستان میں شدت و شورش پسندی سے متاثرہ بے گھر افراد کے لیے گندم فراہم کرنے والوں میں پاکستان خود دوسرا بڑا ملک ہے۔
ادارے کے پاکستان میں ترجمان امجد جمال نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ 2013ء میں پاکستان نے ڈبلیو ایچ او کو ڈیڑھ لاکھ ٹن گندم عطیہ کی تھی جس کی مالیت تقریباً ساڑھے پانچ ارب روپے بنتی ہے۔
"پاکستان امریکہ کے بعد دوسرا بڑا ملک ہے جو یہاں گندم فراہم کر رہا ہے۔۔۔۔۔ یہ جو ڈیڑھ لاکھ ٹن گندم حکومت پاکستان نےہمیں فراہم کی تھی اس سے غذائیت سے بھرپور آٹا بنا کر ہم نے اندرون ملک بے گھر ہونے لوگوں کو فراہم کیا۔ اب اس سال بھی ہم نے تقریباً اتنی ہی مقدار میں گندم کی درخواست کر رکھی ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ عطیہ کی جانے والی گندم کے علاوہ پاکستان عالمی ادارہ خوراک کو دیگر ممالک میں جاری منصوبوں کے لیے بھی گندم رعائتی نرخوں پر فراہم کررہا ہے۔