پاکستان نے کہا ہے کہ ملک میں نجی افراد اور تنظیموں کو بیرون ملک سے ملنے والی مالی امداد کی سخت نگرانی اور مکمل چھان بین کی جائے گی۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کے دفتر سے منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے قومی لائحہ عمل کے تحت اس چھان بین کا مقصد ان مالی وسائل کے ممکنہ طور پر دہشت گردی کے مقاصد کے لیے استعمال کیے جانے کے راستے کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب ایک روز قبل ہی اسلام آباد میں سعودی عرب کے سفارت خانے نے اُن خبروں کی تردید کی تھی جن میں کہا جاتا رہا ہے کہ سعودی عرب اپنے نظریات کے پرچار کے لیے پاکستان میں دینی مدارس کو رقوم فراہم کرتا ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب کی حکومت پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے اہم مالی معاونت فراہم کرتی ہے، اور اس حوالے سے جو بھی رقوم بھیجی جاتی ہیں اُن کی منظوری وزارت خارجہ ہی سے دی جاتی ہے۔
سعودی عرب کے سفارت خانے سے جاری ایک بیان میں بھی یہ کہا گیا کہ پاکستان کی منظوری کے بعد مالی معاونت بھیجی جاتی ہے۔
سعودی عرب کی طرف سے پاکستان میں مختلف مدارس اور مساجد کو فراہم کی جانے والی مالی معاونت سے متعلق اُس وقت سوالات اٹھائے جانے لگے جب موجودہ پاکستانی حکومت کے وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے یہ الزام لگایا کہ سعودی عرب پاکستان میں اپنے نظریات کے پرچار کے لیے رقوم فراہم کرتا ہے۔
پاکستان کی حکومت کی طرف سے کبھی بھی سعودی حکومت پر اس طرح کا الزام عائد نہیں کیا گیا اور ہمیشہ یہ کہا جاتا رہا ہے کہ سعودی عرب پاکستان کی فلاح میں کردار ادا کرتا رہا ہے۔