اس فیصلے کا اطلاق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی ہو گا۔ گیس کمپنی کے عہدیداروں کے مطابق اس وقت گیس کی رسد 1.2 ارب مکعب فٹ جب کہ طلب 2.5ارب مکعب فٹ ہے۔
آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں صنعتوں اور سی این جی اسٹیشنز کے لیے منگل کی صبح سے قدرتی گیس کی فراہمی غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دی گئی ہے۔
سوئی نادرن گیس کمپنی کے بیان مطابق یہ فیصلہ گھریلو صارفین کی طرف سے گیس کی کھپت میں اضافے کے تناظر میں کیا گیا ہے تاکہ وہ اس قلت سے متاثر نا ہوں۔
کمپنی کے عہدیداروں کے مطابق اس وقت گیس کی رسد 1.2 ارب مکعب فٹ جب کہ طلب 2.5ارب مکعب فٹ ہے۔ صنعتی علاقوں میں یومیہ ستر کروڑ مکعب فٹ گیس استعمال ہو رہی ہے جب کہ سی این جی سیکٹر میں روزانہ گیس کا استعمال تیس کروڑ مکعب فٹ ہے۔
پاکستان کو درپیش توانائی کا بحران حالیہ برسوں میں شدت اختیار کر چکا ہے اور موسم گرما میں بجلی کی لوڈشیڈنگ جب کہ سردیوں میں گیس کی بندش یا کم پریشر کی وجہ سے خصوصاً گھریلو صارفین شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
ادھر سی این جی ایسوسی ایشن کے ایک سرکردہ رہنما غیاث پراچہ نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے سی این جی کی صنعت بری طرح متاثر ہو گی۔
حکومت توانائی کے بحران کو حل کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنے کا عزم ظاہر کر چکی ہے جب کہ قدرتی گیس کی ایران سے درآمد کا مجوزہ منصوبے پر عمل درآمد کے لیے بھی سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔
سوئی نادرن گیس کمپنی کے بیان مطابق یہ فیصلہ گھریلو صارفین کی طرف سے گیس کی کھپت میں اضافے کے تناظر میں کیا گیا ہے تاکہ وہ اس قلت سے متاثر نا ہوں۔
کمپنی کے عہدیداروں کے مطابق اس وقت گیس کی رسد 1.2 ارب مکعب فٹ جب کہ طلب 2.5ارب مکعب فٹ ہے۔ صنعتی علاقوں میں یومیہ ستر کروڑ مکعب فٹ گیس استعمال ہو رہی ہے جب کہ سی این جی سیکٹر میں روزانہ گیس کا استعمال تیس کروڑ مکعب فٹ ہے۔
پاکستان کو درپیش توانائی کا بحران حالیہ برسوں میں شدت اختیار کر چکا ہے اور موسم گرما میں بجلی کی لوڈشیڈنگ جب کہ سردیوں میں گیس کی بندش یا کم پریشر کی وجہ سے خصوصاً گھریلو صارفین شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
ادھر سی این جی ایسوسی ایشن کے ایک سرکردہ رہنما غیاث پراچہ نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے سی این جی کی صنعت بری طرح متاثر ہو گی۔
حکومت توانائی کے بحران کو حل کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنے کا عزم ظاہر کر چکی ہے جب کہ قدرتی گیس کی ایران سے درآمد کا مجوزہ منصوبے پر عمل درآمد کے لیے بھی سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔