آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے فیصلے کا دفاع

جنرل کیانی صدرزرداری اور وزیراعظم گیلانی کے ہمراہ

جمعہ کو اسلام آباد میں صحافیو ں سے باتیں کرتے ہوئے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہاکہ انسداد دہشت گردی کی پالیسی میں تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع ناگزیر ہو گئی تھی ۔

اُنھوں نے کہا کہ فوج کے دوسرے جرنیلوں بشمول آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل احمد شجاع پاشا کی مدت ملازمت میں بھی توسیع کی گئی ہے اور جنرل کیانی کو بھی اُن کے عہدے پر برقرار رکھنا اُسی پالیسی کا تسلسل ہے۔ وزیراعظم نے چیف آف آرمی سٹاف کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ اگر ایک ،دوسال یا پھر اگلے حکم نامے تک کے لیے توسیع کی جاتی تو اُس کا اثراچھا نہ ہوتا اس لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم گیلانی نے اس تاثر کو رد کیا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع امریکہ کے دباؤ میں کی گئی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ ملک کے صدر، وزیراعظم ، فوج کے سربراہ اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سب اپنے اپنے عہدوں پر 2013 ء تک برقرار رہیں گے لہذا اُن کے بقول اب اِن سب کی پوزیشن مستحکم ہو گئی ہے اور ہر ایک کو آئین کے دائر ہ اختیار میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہیئے۔ تاہم وزیر اعظم نے اپنے اس بیان کی مزید وضاحت نہیں کی۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ58 سالہ جنرل کیانی 2007 ء میں پاکستانی فوج کے سربراہ مقرر ہوئے تھے اور مبصرین کے بقول وہ امریکی اور نیٹو افواج کے کمانڈروں میں خاصے مقبول ہیں کیونکہ انھوں نے فوج کو سیاسی معاملات سے دور رکھنے کے لیے ملک کے اس طاقتور ادارے میں اہم تبدیلیاں کرکے تمام تر توجہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پر مرکوز کررکھی ہے۔

آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا

جمعرات کو دیر گئے وزیراعظم گیلانی نے قوم سے اپنے غیر اعلانیہ خطاب میں جنرل کیانی کی مدت ملازمت میں توسیع کا اعلان کیا تھا لیکن اس فیصلے کی پہلے سے توقع کی جارہی تھی۔ اس سے قبل انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ احمد شجاع پاشا کی مدت ملازمت میں بھی توسیع کی گئی تھی اور اُس وقت بھی یہی موقف اختیار کیا گیا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تسلسل کے لیے اُن کی مدت ملازمت بڑھائی گئی ہے۔