حکومت کا موقف ہے کہ متعدد قانون ساز ادائیگی عمرہ کے لیے بیرون ملک جب کہ بعض رمضان کے آخری عشرے میں عبادات کے سلسلے میں اعتکاف میں ہوں گے۔
پاکستان کی وفاقی حکومت نے صدارتی انتخابات کی تاریخ تبدیل کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کو خط ارسال کیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے ملک میں نئے صدر کو منتخب کرنے کے لیے انتخاب چھ اگست کو کروانے کا اعلان کر رکھا ہے لیکن وفاقی وزرات قانون و انصاف کی طرف سے جمعہ کو ایک خط کے ذریعے اس میں تبدیلی کی درخواست کی گئی ہے۔
حکومت کا موقف ہے کہ متعدد قانون ساز ادائیگی عمرہ کے لیے بیرون ملک جب کہ بعض رمضان کے آخری عشرے میں عبادات کے سلسلے میں اعتکاف میں ہوں گے۔
لہذا صدارتی انتخاب میں زیادہ سے زیادہ ممبران پارلیمان کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے تاریخ تبدیل کی جائے۔
موجودہ صدر آصف علی زرداری کی پانچ سالہ مدت صدارت نو ستمبر کو مکمل ہورہی ہے۔ رواں ہفتے الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخاب کے شیڈول کا اعلان کیا تھا جس کے مطابق 24 جولائی تک خواہشمند امیدوار کاغذات نامزدگی جمع کروا سکیں گے۔
کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 26 جولائی کو ہوگی اور 29 جولائی تک کوئی بھی امیدوار اپنے کاغذات واپس لے سکے گا۔
صدر کے انتخاب میں رائے شماری کے لیے قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ کے ارکان اہل ہوتے ہیں۔
11 مئی کے انتخابات کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن نے مرکز اور صوبہ پنجاب میں اکثریت حاصل کی جب کہ بلوچستان میں اس نے قوم پرست جماعتوں کے ساتھ مخلوط حکومت تشکیل دی۔
سندھ میں پیپلز پارٹی اور خیبر پختونخواہ میں پاکستان تحریک انصاف کی اکثریت اور حکومتیں قائم ہیں۔
دریں اثناء وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ ن کا ایک اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں آئندہ صدر کے لیے مختلف ناموں پر غور کرنے کے علاوہ اپنے ممکنہ امیدوار کے لیے دیگر جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی۔
اس کمیٹی میں چودھری نثار علی خان، خواجہ آصف، احسن اقبال اور پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف شامل ہیں۔
سرکاری میڈیا کے مطابق مسلم لیگ ن صدارتی امیدوار کے لیے سرتاج عزیز، سعید الزماں صدیقی، ممنون حسین، غوث علی شاہ، اقبال ظفر جھگڑا اور مہتاب عباسی کے ناموں پر غور کررہی ہے۔
الیکشن کمیشن نے ملک میں نئے صدر کو منتخب کرنے کے لیے انتخاب چھ اگست کو کروانے کا اعلان کر رکھا ہے لیکن وفاقی وزرات قانون و انصاف کی طرف سے جمعہ کو ایک خط کے ذریعے اس میں تبدیلی کی درخواست کی گئی ہے۔
حکومت کا موقف ہے کہ متعدد قانون ساز ادائیگی عمرہ کے لیے بیرون ملک جب کہ بعض رمضان کے آخری عشرے میں عبادات کے سلسلے میں اعتکاف میں ہوں گے۔
لہذا صدارتی انتخاب میں زیادہ سے زیادہ ممبران پارلیمان کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے تاریخ تبدیل کی جائے۔
موجودہ صدر آصف علی زرداری کی پانچ سالہ مدت صدارت نو ستمبر کو مکمل ہورہی ہے۔ رواں ہفتے الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخاب کے شیڈول کا اعلان کیا تھا جس کے مطابق 24 جولائی تک خواہشمند امیدوار کاغذات نامزدگی جمع کروا سکیں گے۔
کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 26 جولائی کو ہوگی اور 29 جولائی تک کوئی بھی امیدوار اپنے کاغذات واپس لے سکے گا۔
صدر کے انتخاب میں رائے شماری کے لیے قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ کے ارکان اہل ہوتے ہیں۔
11 مئی کے انتخابات کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن نے مرکز اور صوبہ پنجاب میں اکثریت حاصل کی جب کہ بلوچستان میں اس نے قوم پرست جماعتوں کے ساتھ مخلوط حکومت تشکیل دی۔
سندھ میں پیپلز پارٹی اور خیبر پختونخواہ میں پاکستان تحریک انصاف کی اکثریت اور حکومتیں قائم ہیں۔
دریں اثناء وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ ن کا ایک اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں آئندہ صدر کے لیے مختلف ناموں پر غور کرنے کے علاوہ اپنے ممکنہ امیدوار کے لیے دیگر جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی۔
اس کمیٹی میں چودھری نثار علی خان، خواجہ آصف، احسن اقبال اور پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف شامل ہیں۔
سرکاری میڈیا کے مطابق مسلم لیگ ن صدارتی امیدوار کے لیے سرتاج عزیز، سعید الزماں صدیقی، ممنون حسین، غوث علی شاہ، اقبال ظفر جھگڑا اور مہتاب عباسی کے ناموں پر غور کررہی ہے۔