دو سال قبل لاپتا ہونے والا بچہ افغان حکام کے حوالے

پاکستانی حکام کے مطابق عبداللہ والدین کے ہمراہ اپنے والد کے علاج کے لیے پاکستان آیا تھا جہاں وہ اسلام آباد میں قیام کے دوران لاپتا ہو گیا تھا۔

پاکستان میں دو سال قبل اپنے والدین سے بچھڑنے والے افغان بچے عبیداللہ کو اسلام آباد میں افغان سفارت خانے کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں جمعے کو وزارتِ خارجہ میں ایک مختصر تقریب منعقد کی گئی جس میں افغان سفارت خانے کے ناظم الامور زردشت شمس بھی موجود تھے۔

پاکستانی حکام کے مطابق عبداللہ والدین کے ہمراہ اپنے والد کے علاج کے لیے پاکستان آیا تھا جہاں وہ اسلام آباد میں قیام کے دوران لاپتا ہو گیا تھا۔

عبید اللہ کی والد کے اچانک انتقال پر اُن کی والدہ واپس افغانستان چلی گئی تھیں۔

پاکستانی وزارتِ خارجہ کے مطابق اس دوران اسلام آباد پولیس کو یہ بچہ نومبر 2015ء میں ملا تھا جسے ’چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو‘ میں بھیج دیا گیا تھا تاکہ اُسے صحت، تعلیم، نفسیاتی مدد اور گھر جیسا ماحول فراہم کیا جا سکے۔

اس دوران پاکستانی حکام نے کابل میں پاکستانی سفارت خانے کی مدد سے عبید اللہ کے خاندان کی تلاش جاری رکھی اور ان کوششوں میں کامیابی کے بعد عبید کو جمعے کو اسلام آباد میں افغان سفارت خانے کے حکام کے حوالے کر دیا گیا۔

افغان سفارت خانے کے عملے نے بچے کو افغانستان روانہ کر دیا ہے۔

جمعے کو ہونے والی تقریب میں پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ عبید اللہ کے والدین کی تلاش کے لیے کی جانے والی کوششوں اور بلآخر ان میں کامیابی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ’’بعض معاملات پر دونوں ممالک کے درمیان اختلاف کے باوجود، حقیقت یہ ہے کہ پاکستان اور افغانستان قریب ترین پڑوسی ملک ہیں۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن و سلامتی کے لیے افغان حکومت اور افغان عوام کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔

تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ وہ عبیداللہ کے ذریعے افغانستان میں استحکام کے لیے مخلص خواہشات بجھوانا چاہتی ہیں۔

اس موقع پر افغان ناظم الامور زردشت شمس نے عبید اللہ کی دیکھ بھال پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔