پاکستان میں جاسوسی کے الزام میں چھ سال قید کاٹنے والے 33 سالہ بھارتی شہری حامد نہال انصاری واہگہ کے راستے وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔
پاکستانی حکام نے منگل کی سہ پہر واہگہ کی سرحد پر حامد انصاری کو بھارتی حکام کے حوالے کیا۔
اس موقع پر حامد کے استقبال کے لیے ان کے والدین، بھارت پاک دوستی کے لیے کام کرنے والے متعدد کارکن، حکومتی اہلکار اور سیاست دان موجود تھے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے پیر کو اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ حامد انصاری کو سزا مکمل ہونے کے بعد رہا کیا جارہا ہے۔
پاکستانی ترجمان نے اپنا یہ موقف دہرایا تھا کہ حامد انصاری ایک بھارتی جاسوس ہے جو ان کے بقول غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوا تھا اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھا۔
تاہم حامد انصاری کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ ان کا سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ کی ایک خاتون کے ساتھ رابطہ تھا اور اسی خاتون کے دعوت پر وہ جعلی دستاویزات پر پاکستان چلے گئے تھے۔
انھیں کوہاٹ سے 2012ء میں جاسوسی کے الزام میں پاکستانی حکام نے گرفتار کرلیا تھا۔
تعلیم کے اعتبار سے انجینئر حامد انصاری کو پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے فروری 2016ء میں جعل سازی کے الزام میں تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔
بھارتی ماہرینِ قانون کا کہنا ہے کہ انھیں پہلے ہی رہا کر دیا جانا چاہیے تھا کیونکہ جب انہیں عدالت نے سزا سنائی تھی وہ پہلے ہی تین سال کی جیل کاٹ چکے تھے۔
ممبئی سے تعلق رکھنے والے حامد انصاری کی والدہ فوزیہ انصاری کا کہنا ہے کہ بیٹے کی گرفتاری پر ان کا سب کچھ ختم ہو گیا تھا لیکن امید ختم نہیں ہوئی تھی۔
بیٹے کی رہائی کی اطلاع پر ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کے بیٹے کو ویزا کے بغیر پاکستان نہیں جانا چاہیے تھا اور ایسا کرکے اس نے غلط کیا تھا۔
بھارت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ حامد انصاری کی رہائی بھارت بالخصوص ان کے اہلِ خانہ کے لیے راحت کی بات ہے۔
ترجمان کے بقول بھارت چاہے گا کہ پاکستان ان تمام بھارتی شہریوں اور ماہی گیروں کی پریشانی دور کرنے کے لیے بھی کارروائی کرے جن کی بھارتی شہریت ثابت ہو چکی ہے اور جو سزائیں مکمل ہونے کے باوجود پاکستانی جیلوں میں ہیں۔
رویش کمار نے اپنے بیان میں اس امید کا اظہار بھی کیا ہے کہ پاکستان بھارتی کی میڈیکل ٹیم کو اپنے ہاں قید ان بھارتی شہریوں سے ملنے کی اجازت دے گا جو ذہنی طور پر معذور ہیں تاکہ قیدیوں کے معاملے کو انسانی بنیادوں پر حل کیا جا سکے۔
دونوں ملکوں میں قیامِ امن اور قیدیوں کی رہائی کے سلسلے میں کام کرنے والے انسانی حقوق کے کارکن اور 'پاکستان انڈیا پیپلز فورم فار پیس اینڈ ڈیموکریسی' کے جنرل سکریٹری جتن داس نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ حامد انصاری کی رہائی ایک بڑی خبر ہے جس سے ان کے اہلِ خانہ اور تمام لوگوں کو خوشی ہوئی ہے۔
ممبئی میں سرگرم انسانی حقوق کے ایک کارکن اور حامد انصاری کے اہلِ خانہ کی مدد کرنے والے کرشن ہیگڑے نے کہا ہے کہ انھوں نے اس سلسلے میں نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن جا کر ضروری دستاویزات پر کی تھیں تاکہ حامد کی رہائی کو یقینی بنایا جا سکے۔