پاکستان کے شمالی پہاڑی علاقے نلتر میں کریش لینڈنگ کے دوران گر کر تباہ ہونے والے ہیلی کاپٹر کے حادثے کی تحقیقات جاری ہیں۔
تاہم پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ حادثے کی وجہ تکنیکی خرابی تھی اور اس میں دہشت گردی کا عنصر شامل نہیں۔ حکام کے مطابق نلتر جہاں غیر ملکی سفرا کو لے جایا جا رہا تھا وہاں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے اور تمام پہاڑی چوٹیوں پر فوجی اہلکار تعینات تھے۔
Your browser doesn’t support HTML5
پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے بتایا کہ فوج نے بہترین سکیورٹی فراہم کی تھی اور ایک ہزار سے زائد فوجی تعینات کیے گئے تھے۔
اُنھوں نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے ہیلی کاپٹر کو مار گرانے کے دعوےٰ کو صریحاً رد کیا۔
’’تحریک طالبان پاکستان کا دعویٰ بوگس دعویٰ ہے۔۔۔۔۔ بلیک باکس محفوظ کر لیا گیا ہے، کوئی کسی قسم کی دہشت گردی نہیں ہے یہ تکنیکی معاملہ تھا جس کی وجہ سے ہیلی کاپٹر کریش کر گیا۔‘‘
کالعدم تحریک طالبان نے دعویٰ کیا تھا کہ اُس کے جنگجوؤں نے ہیلی کاپٹر کو دیسی ساخت کے میزائل سے نشانہ بنایا۔
اُدھر جمعہ کو امریکی محکمہ خارجہ کی روزانہ کی نیوز بریفنگ کے دوران ترجمان جیف راتکھے نے کہا کہ ایسی کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان کے موقف پر شک کیا جائے۔
تاہم اُن کا کہنا تھا کہ پاکستانی عہدیدار اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
دریں اثناء پاکستانی فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل سہیل امان نے ہفتہ کو سرکاری میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ایم آئی-17 ہیلی کاپٹر جسے یہ حادثہ پیش آیا وہ بلکل درست حالت میں تھا اور جس مقام پر اُسے لینڈنگ کرنا تھی اُس سے کچھ ہی فاصلے پر وہ تکینکی خرابی کا شکار ہو گیا۔
ائیر چیف کا کہنا تھا کہ اس طرح ہیلی کاپٹر کی کریش لینڈنگ میں لوگوں کا زندہ بچ جانا کسی معجزے سے کم نہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر کو اُڑانے والے دونوں پائلٹ نہایت ماہر تھے اور وہ اس علاقے میں کئی پروازیں کر چکے تھے۔