مہندی برصغیر پاک و ہنداور مشرقِ وسطی کے ممالک میں خوشی کے تہواروں کا لازمی حصہ سمجھی جاتی ہے لیکن اس کے طبی فوائدسے واقف لوگوں کی تعداد اب کم ہوتی جا رہی ہے۔
حکیم عبدالحنان ہمدرد یونی ورسٹی میں کالج آف ایسٹرن میڈیسن کے سربراہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں مہندی کا استعمال cosmetics میں تو کسی نے کسی طرح ہو رہا ہے لیکن اگر اس پر سنجیدگی سے تحقیق کی جائے تو یہ بہت سی روزمرہ بیماریوں کا علا ج رکھتی ہے۔
’’جیسے کہ جلنے کے مقام پر اسے لگایا جائے تو زخم بھی نہیں ہوتا اور نشان بھی نہیں رہتا۔ اور بطور مصفیٰ خون جلدی امراض کے لیے بھی یہ مفید ہے۔ اس کے علاوہ جوڑوں کے درد اور ہاتھوں اور پیروں کی جلن کو بھی یہ تسکین دیتی ہے۔‘‘
وہ کہتے ہیں کہ علاج کے لیے مہندی کو پلایا بھی جاتا ہے۔ ’’دواوٴں میں شامل بھی کیا جاتا ہے اور لگایا بھی جاتا ہے۔ مختلف طریقوں سے مرہموں میں شامل بھی کرتے ہیں ۔ اس کے تیل بھی بنائے جاتے ہیں اور ایک اچھی اینٹی بیکٹیریل ہے۔ اس پر جو تحقیق کی گئی ہے تو بیکٹیریاز کی بہت بڑی رینج ہے ان کے خلاف اس کے اثرات ہیں جراثیم کو یہ مارتی ہے ۔ پھر اس میں بڑی خوبی یہ ہے کہ اینٹی بیکٹیریل ہی نہیں اینٹی فنگل افیکٹس بھی اس میں ہیں۔‘‘
پاکستان میں خراب اقتصادی حالات کے باعث ذہنی دباوٴ کے نتیجے میں insomnia یعنی بے خوابی کے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ طبی ماہرین کی تحقیق بتاتی ہے کہ مہندی کی ایک خوبی نیند لانا بھی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس حوالے سے تحقیق موجود ہے کہ مہندی کے اگر تازہ پھول تکیے میں رکھ دیے جائیں تو اس سے اچھی نیند آتی ہے ۔
صوبہ سندھ میں ضلع دادو کے علاقے میہڑ میں پائی جانے والی مہندی کا شمار دنیا کی بہترین مہندیوں میں ہوتا ہے جہاں یہ بڑے پیمانے پر کاشت ہوتی ہے جب کہ حیدرآباد اس کی تجارتی مارکیٹ ہے۔ پاکستان کے علاوہ بھارت ایران اور مصر سمیت کئی ایسے ممالک ہیں جو مہندی کو آرائش اور ادویات کے لیے برآمد کررہے ہیں جب کہ عرب ممالک ، یورپ ، شمالی امریکا وغیرہ اسے درآمد کرنے والے ممالک میں شامل ہیں ۔
مہندی جسے حنا بھی کہا جاتا ہے سردیوں کے موسم میں اس کا عطر بہت پسند کیا جاتا ہے اور اسے گھبراہٹ میں مبتلا دل کے مریضوں کو لگانے کا مشورہ بھی دیا جاتا ہے ۔ ماہرین کے مطابق مہندی میں اعصابی قوت بڑھانے کی صفت بھی موجود ہے۔ اس کے علاوہ کتابوں کو دیمک سے محفوظ رکھنے کے لیے بھی مہندی کے خشک پھول اوراق میں رکھے جاتے ہیں۔
ہزاروں سال سے طبی ادویات میں استعمال ہونے والی مہندی کو اتنے فوائد رکھنے کے باوجو آج عوام الناس میں صرف ہاتھوں اور پیروں پر گل بوٹے بنانے اور آ رائش تک ہی محدود کردیا گیا ہے۔ طبِ مشرقی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو نہ صرف مہندی بلکہ پاکستان میں موجود دیگر دوائی نباتات کے طبی فوائد کی طرف راغب کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ذمہ دار ادارے اس طرف توجہ دیں۔
حکیم عبدالحنان کہتے ہیں کہ زندگیاں مصروف بھی ہو گئیں ہیں اور سہل پسند بھی ۔ لوگوں کو تو فوری چیز استعمال کرنا زیادہ آسان لگتا ہے۔’’اس میں ہماری انڈسٹری کا بھی تھوڑا قصور ہے کہ ہم اس شکل میں پیش نہیں کر پارہے جو آسان بھی ہو اور دیدہ زیب بھی ہو۔ لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرے ۔‘‘