وزیرِ خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)نے پاکستان کو ضروری اعانت مہیا کرکے اِس قابل بنایا ہے کہ معاشی استحکام کی طرف قدم بڑھایا جاسکے۔
اُنھوں نے یہ بات جمعرات کو آئی ایم ایف کی طرف سے کی جانے والی ہنگامی امداد کے بعد ادارے کے انتظامی سربراہ کے ساتھ اخباری کانفرنس میں کہی۔
وزیر ِ خزانہ نے آئی ایم ایف کی طرف سے دی جانے والی 45کروڑ ڈالر کی ہنگامی امداد کی پیش کش کو بے انتہا اہمیت کی حامل قرار دیا۔ ‘آئی ایم ایف نے کڑے وقت میں ایک ساجھے دار کے طور پر ہمارا ساتھ دیا ہے۔ خصوصاً ایسے میں جب سیلاب کے باعث ہماری ملکی معیشت کو بے انتہا مشکلات درپیش ہیں، مالی وسائل میسر آنے سے کئی فوری نوعیت کی ملکی ضروریات پوری ہوں گی اور ہمیں معاشی استحکام کی طرف بڑھنے میں مدد ملے گی۔’
عبد الحفیظ شیخ اعلیٰ سطحی اہل کاروں کےوفدکے ساتھ پچھلے ایک ہفتے سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور بین الاقوامی بینک کے عہد یداروں سے مذاکرات کے لیے واشنگٹن میں تھے۔
اُنھوں نےفنڈ کی طرف سے امدادی رقم کی فوری ادائگی کی نوعیت کے اقدام کو سراہا، اور کہا کہ جِس صورتِ حال سے آج پاکستان دوچار ہے اُس میں ایسے موافق اقدام کا لیا جانا برمحل اورباعثِ تقویت بات ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی اصلاحات کے پروگرام پر کاربند رہے گا جِس ضمن میں قومی معاشیات میں مالی سادگی اپنانے پر زور دیا جائے گا ، ملکی وسائل بڑھانے کے لیے کوششیں کی جائیں گی، جب کہ طرزِ حکمرانی بشمول پبلک سیکٹر اسٹرکچر میں تبدیلیاں لانے اور نجی شعبے کے لیے سازگار ماحول کے حصول کے لیے اقدامات اٹھانا شامل ہوگا۔
اُنھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے اہل کاروں کے ساتھ ہونے والے مفید مذاکرات میں سیلاب کی صورتِ حال اور میکرو اکانامک فریم ورک کے بارے میں بہتر سوجھ بوجھ پیدا ہوئی ہے، اور یہ کہ صورتِ حال سے بہتر طور پر نبرد آزما ہونے کے لیے کیا عملی اقدامات درکار ہیں اورکس طرح پیش رفت کی جائے اِس پر خاصی امید افزا سوچ سامنے آئی ہے۔
وفاقی وزیرِ خزانہ نے کہا کہ حکومتِ پاکستان کے اعلیٰ قائدین اِس بات پر متفق ہیں کہ عالمی برادری، قرضے دینے والے بین الاقوامی اداروں اور میسرملکی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ملکی معیشت کے بہتری کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں اور سیلاب متاثرین کی مشکلات کا فوری مداوا کیا جائے۔
اُنھوں نے کہا کہ ایسے میں جب درپیش معاشی مشکلات کےحل کےلیے اصلاحات پر زور دیا جا رہا ہے، اب بھی کوشش یہی رہے گی کہ مقرر کردہ معاشی اہداف ممکنہ حد تک پوری ہوں۔ کوشش یہ ہے کہ بچاؤ اور امداد کے مرحلےسے نکل کر بحالی اور تعمیرِ نو ، روزگار کے ذرائع اور انفرا اسٹرکچر بہم پہنچانے کے مرحلے خیرو خوبی سے سر ہوجائیں۔ ‘ہمیں سخت چیلنج لاحق ہیں، لیکن ہماری ہمت جواں ہے۔ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمیں امید کی کرن نظر آگئی ہے اور ہم ٹھوس کام شروع کرنے کی غرض سے فوری طور پر ملک لوٹ رہے ہیں۔’
ایک سوال کے جواب میں اُنھوں نے کہا کہ پاکستانی سیلاب زدگان کے لیے اقوامِ متحدہ کی طرف سے 46کروڑ ڈالر کی امدادکی اپیل کا خوش آئند نتیجہ نکلا ہے اور کیے جانے والے وعدے پورے ہونے کے عمل سے گزر رہے ہیں۔ اُنھوں نےاِس امید کا اظہار کیا کہ یہ وعدے وفا ہوں گے اور توقع ہے دوسرے مرحلے کے لیے عالمی ادارہ ایک اور اپیل جاری کرے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک مجموعی طور پر تین ارب ڈالر دیں گے جِن کی نوعیت جاری پرگراموں کی تشریقِ نو کے ذریعے سے یا پھر مالی اعانت فوری میسر کرنے کی صورت میں ، مثلاً ادائگی کے وقت کو سہل بنانے پر منتج ہوگی۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کی پاسداری پر یقین رکھتا ہے، جس کے ذریعے بحالی کے کام بجا لانے اور شرح نمو میں اضافہ لانے کی مد میں بھی مدد ملے گی۔
بین الاقوامی مالیاتی ادارے کی طرف سے دیے گئے 11ارب ڈالر کے قرضے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں فنڈ کے انتظامی سربراہ، ڈومنک اسٹراس نے کہا کہ پاکستانی وفد کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے پیشِ نظر اور نئے حالات کو دیکھتے ہوئے دیے گئے قرضے کی تنظیمِ نو سے متعلق معاملات پر کام کیا جارہا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ حکومتِ پاکستان کی طرف سے معاشی صورتِ حال میں بہتری کے لیے ملکی محصول کے شعبے میں اصلاحات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، اور اِس معاملے میں پروگرام کو جاری رکھنے میں پُر عزم ہیں۔