تحریک انصاف کی ویب سائیٹ پر جاری بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ انھیں حکومت کی بنائی گئی چار رکنی کمیٹی پر پورا اعتماد ہے۔
مرکز میں حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت اور خیبر پختونخواہ کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے طالبان اپنے لوگوں میں سے ہی نمائندے چنیں۔
ان کا یہ بیان طالبان کی طرف سے حکومتی کی تشکیل کردہ مذاکراتی ٹیم سے بات چیت
کے لیے اپنی طرف سے اعلان کردہ ناموں میں ان کا نام شامل کیے جانے کے بعد سامنے آیا۔
تحریک انصاف کی ویب سائیٹ پر جاری بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ انھیں حکومت کی بنائی گئی چار رکنی کمیٹی پر پورا اعتماد ہے اور ان کی جماعت پیر کو اپنے اجلاس میں کمیٹی سے تعاون کے ممکنہ طریقہ کار پر غور کرے گی۔
ہفتہ کو طالبان کی طرف سے مذاکرات کے لیے جن لوگوں کے نام سامنے آئے تھے ان میں عمران خان، جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق، جماعتِ اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مفتی کفایت اللہ اور اسلام آباد کی لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز شامل تھے۔
طالبان کے ترجمان نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ان کی شوریٰ کے اجلاس میں ان افراد کے ناموں پر اتفاق ہوا اور تنظیم کے امیر ملا فضل اللہ نے ان پانچوں افراد کی حمایت کی۔
تحریک انصاف کی ترجمان شیریں مزاری کی طرف سے مقامی ذرائع ابلاغ میں یہ بیان بھی سامنے آیا ہے کہ ان کی جماعت کے سربراہ کو مذاکراتی ٹیم میں شامل کرنے کے لیے طالبان کی طرف سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔
تاہم دیگر چار افراد کی طرف سے طالبان کی طرف سے رابطوں کی تصدیق کی جاچکی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے بدھ کو طالبان شدت پسندوں سے مذاکرات کے لیے چار رکنی کمیٹی کا اعلان کیا تھا جس میں قومی امور کے مشیر عرفان صدیقی، سابق سفارتکار رستم شاہ مہمند، سینیئر صحافی رحیم اللہ یوسفزئی اور سابق انٹیلی جنس افسر محمد عامر شامل تھے۔
وزیراعظم نے کمیٹی کو مذاکراتی عمل فوری شروع کرنے کی ہدایت بھی کی جب کہ وفاقی وزیرداخلہ نے کمیٹی کو اب تک کی کوششوں اور رابطوں پر تفصیلی بریفنگ بھی دی تھی۔
ان کا یہ بیان طالبان کی طرف سے حکومتی کی تشکیل کردہ مذاکراتی ٹیم سے بات چیت
کے لیے اپنی طرف سے اعلان کردہ ناموں میں ان کا نام شامل کیے جانے کے بعد سامنے آیا۔
تحریک انصاف کی ویب سائیٹ پر جاری بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ انھیں حکومت کی بنائی گئی چار رکنی کمیٹی پر پورا اعتماد ہے اور ان کی جماعت پیر کو اپنے اجلاس میں کمیٹی سے تعاون کے ممکنہ طریقہ کار پر غور کرے گی۔
ہفتہ کو طالبان کی طرف سے مذاکرات کے لیے جن لوگوں کے نام سامنے آئے تھے ان میں عمران خان، جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق، جماعتِ اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مفتی کفایت اللہ اور اسلام آباد کی لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز شامل تھے۔
طالبان کے ترجمان نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ان کی شوریٰ کے اجلاس میں ان افراد کے ناموں پر اتفاق ہوا اور تنظیم کے امیر ملا فضل اللہ نے ان پانچوں افراد کی حمایت کی۔
تحریک انصاف کی ترجمان شیریں مزاری کی طرف سے مقامی ذرائع ابلاغ میں یہ بیان بھی سامنے آیا ہے کہ ان کی جماعت کے سربراہ کو مذاکراتی ٹیم میں شامل کرنے کے لیے طالبان کی طرف سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔
تاہم دیگر چار افراد کی طرف سے طالبان کی طرف سے رابطوں کی تصدیق کی جاچکی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے بدھ کو طالبان شدت پسندوں سے مذاکرات کے لیے چار رکنی کمیٹی کا اعلان کیا تھا جس میں قومی امور کے مشیر عرفان صدیقی، سابق سفارتکار رستم شاہ مہمند، سینیئر صحافی رحیم اللہ یوسفزئی اور سابق انٹیلی جنس افسر محمد عامر شامل تھے۔
وزیراعظم نے کمیٹی کو مذاکراتی عمل فوری شروع کرنے کی ہدایت بھی کی جب کہ وفاقی وزیرداخلہ نے کمیٹی کو اب تک کی کوششوں اور رابطوں پر تفصیلی بریفنگ بھی دی تھی۔