لاہور میں احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومت صاحب حیثیت افراد سے ٹیکس وصول نہیں کر رہی جس سے غریبوں پر مہنگائی کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔
پاکستان میں حزب مخالف کی دوسری بڑی سیاسی جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ملک میں قیام امن اور مہنگائی ختم کرنے پر زور دیا ہے۔
اتوار کو ان کی جماعت کے ہزاروں کارکنوں نے ملک میں مہنگائی کے خلاف ایک احتجاجی ریلی نکالی جس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت ٹیکس وصول کرنے پر توجہ دینے کی بجائے عوام پر مہنگائی کا بوجھ مسلط کرتی جارہی ہے۔
’’نوٹ چھاپنے بند کریں، ٹیکس اکٹھا کریں، 30 لاکھ لوگوں کا نام نادرا کے پاس ہے جو بڑے بڑے عالیشان گھروں میں رہتے ہیں بڑی بڑی گاڑیوں میں گھومتے ہیں لیکن ٹیکس نہیں دیتے۔ جب تک آپ ان لوگوں سے ٹیکس نہیں لیں گے تو ملک میں غربت بڑھے گی۔‘‘
انھوں نے ملک میں گیس، بجلی اور تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے علاوہ روز مرہ استعمال کی اشیا کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں امن کے قیام کے لیے بھی حکومت کو ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے کیونکہ ’’جب تک ملک میں امن نہیں ہوگا، سرمایہ کاری نہیں ہوگی، روزگار نہیں ملے گا۔‘‘
عمران خان نے اس موقع پر اعلان کیا کہ تحریک انصاف مہنگائی کے خلاف چھ جنوری کو سندھ کےعلاقے عمر کوٹ اور 24 جنوری کو راولپنڈی میں ریلی نکالے گی۔
تحریک انصاف صوبہ خیبر پختونخواہ میں برسر اقتدار ہے اور اس کے کارکنوں نے گزشتہ تقریباً ایک ماہ سے صوبے کے راستے افغانستان میں نیٹو افواج کے لیے سامان رسد لے جانے والے ٹرکوں کو روکنے کے لیے دھرنا دے رکھا ہے۔
اس بندش کا مقصد ان کے بقول پاکستان میں ڈرون حملوں کےخلاف احتجاج ہے جو ان حملوں کی بندش تک جاری رہے گا۔
حکومت اس دھرنے کو ڈرون حملوں کی بندش کے لیے ایک غیر سودمند طریقہ قرار دیتے ہوئے تحریک انصاف پر تنقید کرتی آرہی ہے۔
مہنگائی کے خلاف جلسے اور ریلی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان کو یہ دھرنا پشاور میں دینا چاہیے کیونکہ وہاں بھی کوئی کم مہنگائی نہیں۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت ملک کی معیشت بہتر کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے لیکن تحریک انصاف کے دھرنوں کی وجہ سے ان کے بقول سرمایہ کار پاکستان کا رخ کرنے سے گریز کریں گے۔
اتوار کو ان کی جماعت کے ہزاروں کارکنوں نے ملک میں مہنگائی کے خلاف ایک احتجاجی ریلی نکالی جس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت ٹیکس وصول کرنے پر توجہ دینے کی بجائے عوام پر مہنگائی کا بوجھ مسلط کرتی جارہی ہے۔
’’نوٹ چھاپنے بند کریں، ٹیکس اکٹھا کریں، 30 لاکھ لوگوں کا نام نادرا کے پاس ہے جو بڑے بڑے عالیشان گھروں میں رہتے ہیں بڑی بڑی گاڑیوں میں گھومتے ہیں لیکن ٹیکس نہیں دیتے۔ جب تک آپ ان لوگوں سے ٹیکس نہیں لیں گے تو ملک میں غربت بڑھے گی۔‘‘
انھوں نے ملک میں گیس، بجلی اور تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے علاوہ روز مرہ استعمال کی اشیا کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں امن کے قیام کے لیے بھی حکومت کو ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے کیونکہ ’’جب تک ملک میں امن نہیں ہوگا، سرمایہ کاری نہیں ہوگی، روزگار نہیں ملے گا۔‘‘
عمران خان نے اس موقع پر اعلان کیا کہ تحریک انصاف مہنگائی کے خلاف چھ جنوری کو سندھ کےعلاقے عمر کوٹ اور 24 جنوری کو راولپنڈی میں ریلی نکالے گی۔
تحریک انصاف صوبہ خیبر پختونخواہ میں برسر اقتدار ہے اور اس کے کارکنوں نے گزشتہ تقریباً ایک ماہ سے صوبے کے راستے افغانستان میں نیٹو افواج کے لیے سامان رسد لے جانے والے ٹرکوں کو روکنے کے لیے دھرنا دے رکھا ہے۔
اس بندش کا مقصد ان کے بقول پاکستان میں ڈرون حملوں کےخلاف احتجاج ہے جو ان حملوں کی بندش تک جاری رہے گا۔
حکومت اس دھرنے کو ڈرون حملوں کی بندش کے لیے ایک غیر سودمند طریقہ قرار دیتے ہوئے تحریک انصاف پر تنقید کرتی آرہی ہے۔
مہنگائی کے خلاف جلسے اور ریلی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان کو یہ دھرنا پشاور میں دینا چاہیے کیونکہ وہاں بھی کوئی کم مہنگائی نہیں۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت ملک کی معیشت بہتر کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے لیکن تحریک انصاف کے دھرنوں کی وجہ سے ان کے بقول سرمایہ کار پاکستان کا رخ کرنے سے گریز کریں گے۔