دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے اس لیے وہ بھارتی عوام کے درد اور تکلیف کو سمجھ سکتا ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان نے بھارت کے شہر حیدر آباد میں جمعرات کی شب بم دھماکے سے ہونے والی ہلاکتوں کی شدید مذمت کی ہے۔
دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کسی بھی طرح کی دہشت گردی عالمی امن اور سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہے۔
’’سبب کوئی بھی ہو، کسی طرح کی دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں‘‘۔
بیان میں حیدر آباد بم دھماکے میں ہلاک ہونے والوں سے اظہار تعزیت بھی کیا گیا۔
’’پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے اس لیے وہ بھارتی عوام کے درد اور تکلیف کو سمجھ سکتا ہے۔‘‘
بھارت کے شہر حیدر آباد میں دو بم دھماکوں میں کم از کم 14 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
سیاسی و بین الاقوامی اُمور کے ماہر پروفیسر حسن عسکری کہتے ہیں کہ ماضی میں بھی بھارت میں دہشت گردی کی پاکستان کی جانب سے مذمت کی جاتی رہی ہے لیکن ان کے بقول حالیہ مہینوں میں دونوں ملکوں کی طرف سے ذمہ دارانہ بیانات سامنے آئے ہیں۔
’’بنیادی فرق جو ہمیں نظر آتا ہے کہ انڈیا کی حکومت نے فوری طور پر پاکستان پر الزام نہیں لگایا ہے بلکہ وہ اس کی تحقیقات کر رہے ہیں… تو میرا خیال یہ ہے کہ شکوک و شبہات کم ہونے میں مدد مل سکتی ہے۔‘‘
پاکستان اور بھارت کے عہدیداروں کے درمیان گزشتہ سال ہونے والے مذاکرات میں انسداد دہشت گردی کے لیے ایک دوسرے سے معلومات کے تبادلے پر بھی اتفاق کیا گیا تھا۔
دفاعی مبصرین کا کہنا ہے کہ خطے میں امن کے لیے دونوں ملکوں کے مابین تعاون ناگزیر ہے اور اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان موثر رابطے ان عناصر کی حوصلہ شکنی کا باعث بنیں گے جو ان پڑوسی ممالک کے تعلقات کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کسی بھی طرح کی دہشت گردی عالمی امن اور سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہے۔
’’سبب کوئی بھی ہو، کسی طرح کی دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں‘‘۔
بیان میں حیدر آباد بم دھماکے میں ہلاک ہونے والوں سے اظہار تعزیت بھی کیا گیا۔
’’پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے اس لیے وہ بھارتی عوام کے درد اور تکلیف کو سمجھ سکتا ہے۔‘‘
بھارت کے شہر حیدر آباد میں دو بم دھماکوں میں کم از کم 14 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
سیاسی و بین الاقوامی اُمور کے ماہر پروفیسر حسن عسکری کہتے ہیں کہ ماضی میں بھی بھارت میں دہشت گردی کی پاکستان کی جانب سے مذمت کی جاتی رہی ہے لیکن ان کے بقول حالیہ مہینوں میں دونوں ملکوں کی طرف سے ذمہ دارانہ بیانات سامنے آئے ہیں۔
’’بنیادی فرق جو ہمیں نظر آتا ہے کہ انڈیا کی حکومت نے فوری طور پر پاکستان پر الزام نہیں لگایا ہے بلکہ وہ اس کی تحقیقات کر رہے ہیں… تو میرا خیال یہ ہے کہ شکوک و شبہات کم ہونے میں مدد مل سکتی ہے۔‘‘
پاکستان اور بھارت کے عہدیداروں کے درمیان گزشتہ سال ہونے والے مذاکرات میں انسداد دہشت گردی کے لیے ایک دوسرے سے معلومات کے تبادلے پر بھی اتفاق کیا گیا تھا۔
دفاعی مبصرین کا کہنا ہے کہ خطے میں امن کے لیے دونوں ملکوں کے مابین تعاون ناگزیر ہے اور اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان موثر رابطے ان عناصر کی حوصلہ شکنی کا باعث بنیں گے جو ان پڑوسی ممالک کے تعلقات کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔