پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ’ریاستی دہشت گردی‘ کا نوٹس لیں۔
اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ نے کشمیر میں ریاستی اداروں کی کارروائیوں کی مذمت کی اور کہا کہ دنیا کی ترجیحات میں کشمیر نہیں ہے لیکن دنیا اتنی بے حس اور لا تعلق نہیں ہو سکتی ہے۔
انھوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ کو کشمیر کے مسئلے پر آواز اٹھاتے ہوئے دقت ہے تو انسانیت پر آواز اٹھانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہونا چاہیئے۔ کسی کی جان لینا اور نابینا کرنا اس سے بڑا مسئلہ کیا ہے۔‘
یاد رہے کہ گذشتہ روز بھارت کے زیر انتظام کشیمر میں افواج کی فائرنگ سے کم سے کم سات عام شہری ہلاک اور کئی زخمی ہوئے تھے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ سال 2018ء میں کشمیر میں 500 سے زائد عام افراد کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا ہے جبکہ گذشتہ روز چودہ کشمیری بھارتی فوج کی فائرنگ میں ہلاک ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ 2016ء میں برہان وانی کی ہلاکت کے بعد کشمیر میں تشدد کی نئی لہر شروع ہوئی اور 2018ء کے دوران مزید شدت آ گئی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر آواز اٹھانے کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے کمشنر کو خطوط بھی لکھے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کو فون کیا ہے جس میں انہیں کشمیر میں ہونے والے مظالم سے آگاہ کیا گیا اور اُن سے کشمیر میں جاری اس بربریت کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پانچ فروری کو لندن میں بین الاقوامی کانفرنس منعقد کروانا چاہتا ہے جبکہ 19 فروری کو برسلز میں کشمیر کے مسئلے پر عوامی سماعت منعقد کی جا رہی ہے اور پاکستان اس کی بھرپور تائید کرے گا اور اس کا حصہ بھی بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی کشمیر کے معاملے میں ایک متفقہ قرار داد پیش کرنی چاہیئے۔