پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ وقت کی یہ ضرورت ہے کہ خطے کے ممالک اپنے مسائل کا حل بات چیت کے ذریعے تلاش کریں۔
بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کے مختصر دورہ پاکستان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے، پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ اُن کی بھارتی ہم منصب سے بہت اچھی بات چیت ہوئی۔
’’میں سمجھتا ہوں کہ وقت کی ضرورت بھی یہ ہی ہے۔۔ ہم اپنے اس خطے میں ایک دوسرے کے دشمن نہیں بن کر رہ سکتے۔ ہمیں ایک دوسرے کے لیے خیرسگالی کا جذبہ رکھنا چاہیئے اور کوشش کرنی چاہیئے کہ ہم اپنے تنازعات بھائی چارے اور دوستی کے ماحول میں حل کریں۔‘‘
اُنھوں نے اس موقع پر ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق طے پانے والے معاہدے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بڑے سے بڑے معاملات کا مذاکرات کے ذریعے حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کے مغربی حصے کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد بلوچستان کے علاقے ژوب میں صحافیوں سے گفتگو میں اس اُمید کا اظہار بھی کیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن عمل کی شروعات کے لیے کی جانے والی کوششیں پٹڑی سے نہیں اتریں گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ جمعہ کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کابل سے دہلی جاتے ہوئے مختصر قیام کے لیے لاہور میں رکے اور اپنے پاکستانی ہم منصب نواز شریف سے ملاقات میں باہمی دلچسپی کے دو طرفہ اُمور پر بات چیت کی۔
2004ء کے بعد بھارت کے کسی بھی وزیراعظم کو پاکستان کا یہ پہلے دورہ تھا۔
واضح رہے کہ دسمبر کا مہینہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری کا سبب بنا۔
دسمبر کے اوائل میں پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیروں کے مابین بنکاک میں ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج افغانستان سے متعلق ’ہارٹ آف ایشیا کانفرنس‘ میں شرکت کے لیے اسلام آباد آئیں۔
اسی کانفرنس کے موقع پر سمشا سوراج اور پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز کے درمیان ہونے والی دوطرفہ ملاقات کے بعد امن مذاکرات کے عمل کی بحالی پر اتفاق کیا گیا تھا۔
اس سلسلے میں دونوں ممالک کے خارجہ سیکرٹری سطح کے مذاکرات جنوری کے وسط میں اسلام آباد میں متوقع ہیں۔ جوہری صلاحیت کے حامل جنوبی ایشیا کے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی روابط کی بحالی کو امریکہ اور اقوام متحدہ سمیت دیگر ممالک کی طرف سے خوش آئند پیش رفت قرار دیا جا چکا ہے۔