بھارت اور پاکستان کے درمیان سفارتی رابطے اہم ہیں: مبصرین

بھارتی سیکرٹری خارجہ سبرامینیم جے شنکر اپنے پاکستانی ہم منصب اعزاز احمد چوہدری سے ملاقات کے لیے منگل کو اسلام آباد پہنچے گے۔

پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ بھارت کے سیکرٹری خارجہ جے شنکر کے دورے کے دوران کشمیر کے مسئلہ سمیت تمام دوطرفہ معاملات پر بات چیت کی جائے گی۔

بھارتی سیکرٹری خارجہ سبرامینیم جے شنکر اپنے پاکستانی ہم منصب اعزاز احمد چوہدری سے ملاقات کے لیے منگل کو اسلام آباد پہنچے گے۔

پاکستانی اور بھارتی مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان مسائل کے حل کے لیے دونوں ملکوں کے باہمی رابطے ضروری ہیں۔

غیر سرکاری سطح پر دوطرفہ رابطوں کے سلسلے میں گزشتہ ہفتے پاکستان کا دورہ کرنے والے بھارتی وفد میں شامل صحافی جوتی ملہوترا نے وائس اف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کی شروعات ایک بڑی پیش رفت ہے۔

بھارت میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر عزیز احمد خان نے اس توقع کا اظہار کیا کہ اس پاکستان اور بھارت کے سیکرٹری خارجہ کے درمیان بات چیت میں تمام ہمسائل پر بات چیت ہو گی۔

Your browser doesn’t support HTML5

مسائل کے حل کے لیے پاکستان اور بھارت کے رابطے ضروری ہیں: مبصرین

دوسر ی طرف سرکاری میڈیا کے مطابق پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان ہمسایہ ممالک سے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ بھارت کو بھی خطے میں امن کے قیام کے لیے سنجیدہ رویہ اپنانا ہو گا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے اور بقول ان کے پاکستان نے اس لعنت کے خاتمے کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ انھوں نے بھارت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ پاکستان کو کم شدت کی جنگ میں الجھانا چاہتا ہے۔

بھارت کی طرف سے ان کے اس بیان پر ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان گزشتہ ایک سال کے دوارن متنازعے علاقے کشمر کو تقسیم کرنے والی عارضی حد بندی لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر متعدد بار فائرنگ اورگولہ باری کا تبادلہ ہو چکا ہے۔ جس میں دونوں طرف سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت متعدد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

پاکستان ور بھارت دونوں ایک دوسرے پر فائرنگ میں پہل کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں۔

پاکستان اور بھارت کے سیکریٹری خارجہ سطح کے مذاکرات گزشتہ سال طے تھے جو بھارت نے دہلی میں پاکستان کے ہائی کمشنر کی کشمیر علیحدگی پسند رہنماؤں سے ملاقات کے بعد منسوخ کر دیئے۔ جسے بھارت نے اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا۔

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ ماہ اپنے پاکستانی ہم منصب نواز شریف سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے اُنھیں بتایا تھا کہ بھارتی سیکرٹری خارجہ پاکستان کا دورہ کریں گے۔