اقوام متحدہ نے بھارت اور پاکستان پر اپنے اختلافات بات چیت کے ذریعے حل کرنے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دونوں ملک چاہیں تو عالمی ادارہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت شروع کرانے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
اقوم متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان فرحان حق نے یہ بات جمعرات کو نیویارک میں معمول کی بریفنگ کے دوران بھارت پاکستان کشیدگی کے میں کمی لانے اور دونوں ملکو ں کے درمیان مذاکرات شروع کرانے سے متعلق عالمی دارے کے کسی ممکنہ کردار پر ایک سوال کے جواب میں کہی۔
فرحان حق نے کہا، "دونوں ملکوں کو کشیدگی کم کرنے کے لیے جو کچھ بھی وہ (بھارت اور پاکستان ) کر سکتے ہیں انہیں کرنا چاہیے۔ اور ہم (اقوام متحدہ ) اس بات کے خواہاں ہیں کہ دونوں ملک اپنے اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کریں۔"
اقوم متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان نے مزید کہا کہ اگر دونوں ملک درخواست کریں گے تو عالمی ادارہ ان ( اسلام آباد اور نئی دہلی )کے درمیان درمیان بات چیت کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھارت کی سیکورٹی فورسز کے قافے پر ایک خودکش حملے کے بعد اسلام آباد اور نئی دہلی کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری کالعدم شدت پسند گروپ جیش محمد نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا جس کے سربراہ پاکستانی شہری مسعود اظہر ہیں۔
اگرچہ امریکہ اور چین سمیت کئی دیگر ملکوں کی کوششوں سے خطے کی کشیدہ صورت حال میں کچھ بہتر ہوئی ہے تاہم بعض مبصرین کا خیال ہے حالات کو معمول پر لانے کے لیے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان موجود اختلافات کا پائیدار حل ڈھونڈنے کی ضرورت ہے جو ان کے بقول دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کےذریعے ہی ممکن ہے، جس کے لیے اقوام متحدہ اور عالمی برداری اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
تاہم بھارت کے دفاع امور کے تجزیہ کار دی پنکر بینر جی نے جمعے کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے باہمی معاملات کا حل صرف اسلام آباد ور نئی دہلی کے درمیان دو طرفہ بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
دوسری طرف دفاعی کے امور کے پاکستانی تجزیہ کار طلعت مسعود کا کہنا ہے بھارت گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان کے ساتھ براہ راست بات چیت سے انکار کرتا آ رہا ہے، اس لیے ان کے بقول دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کا کوئی بھی عمل کسی تیسرے فریق کی ثالثی میں ہی ممکن ہے جس میں ان کے بقول اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اہم کرادار کر سکتے ہیں۔
اگرچہ بین الاقوامی برادری پاکستان اور بھارت پر اپنے باہمی معاملات بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیتی آ رہی ہے تاہم دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ کشیدگی کم کرانے میں کئی عالمی طاقتوں نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
اکثر مبصرین یہ سمجھتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تناؤ کی ایک بڑی وجہ کشمیر کا تنازع ہے، جس پر ثالثی کا کوئی امکان نہیں کیونکہ بھارت اس معاملے پر کسی تیسرے فریق کی ثالثی قبول کرنے پر تیار نہیں ہے۔