پاکستان کے وزیر اطلاعات پرویز رشید نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کیا ہے کہ ان کا ملک افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔
تاہم انہوں نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اپنے ملک کی سر زمین کو ’’نا تو اپنے خلاف اور نا کسی اور ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا‘‘۔
بدھ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز رشید نے کہا کہ پاکستان دنیا اور اپنے ہمسایہ ملک کو کئی بار اس بات کا یقین دلا چکا ہے کہ وہ دہشت گردی اور دہشت گردوں کو ختم کرنے کے عزم پر قائم ہے اور اس بابت ہر طرح کے اقدامات کیے گئے ہیں اور آئندہ بھی ان سے گریز نہیں کیا جائے گا۔
"ہماری طرف سے کسی قسم کی مداخلت نہ افغانستان میں ہوئی ہے اور نہ ہو گی میں یہ بالکل واضح طور پر کہہ رہا ہوں کہ پاکستان سے کوئی مداخلت افغانستان میں ہوئی اور نہ کبھی ہو گی"۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان کو کچھ تحفظات ہیں تو پاکستان ان کو سننے کے لیے تیار ہے تاہم انہوں نے کہا کہ اس کے لیے ضروری ہے کہ کابل میڈیا کی بجائے اسے کے لیے سفارتی ذرائع استعمال کرے۔
اس سے قبل منگل کو پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ "آئی ایس پی آر" نے افغانستان کے میڈیا میں آنے والی ان اطلاعات کو مسترد کر دیا تھا جن میں ایک افغان عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ پاکستانی سیکورٹی عہدیدار حال ہی میں شمالی شہر قندوز پر ہونے والے حملے میں ملوث ہیں۔
’آئی ایس پی آر‘ کے طرف سے جاری بیان میں افغان عہدیدار کے الزمات کو بے بنیاد، غیر ضروری اور شرانگیز قراردیا گیا ۔
فوج کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان افغان قیادت میں ہونے والے امن عمل کی حمایت کرتا ہے اور وہ قندوز حملے کی مذمت کرتا ہے۔
گزشتہ سال صدر اشرف غنی کے افغانستان کے صدر بننے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری آئی تھی اور پاکستان نے اپنے ہاں جولائی کے اوائل میں افغان عہدیداروں اور طالبان کے درمیان امن مزاکرات کی میزبانی بھی کی تھی۔
تاہم حالیہ مہینوں میں افغان طالبان کی طرف سے بڑھتی ہوئی پر تشدد کارروائیوں کے بعد دو طرفہ تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں۔