پاکستان کے ضلع جہلم میں پاکستانی نژاد برطانوی خاتون کے مبینہ قتل سے متعلق واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے شفاف تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
بدھ کو وزارت داخلہ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق چوہدری نثار نے اعلیٰ پولیس افسران کی نگرانی میں فوری اور شفاف تحقیقات کرانے کا کہا ہے۔
چوہدری نثار نے مزید کہا کہ انصاف اور قانون کے تقاضوں کی مکمل پاسداری کرتے ہوئے تفتیش کا عمل جلد از جلد مکمل کیا جائے۔
واضح رہے کہ برطانوی نژاد پاکستانی خاتون سامعہ شاہد اپنے خاندان سے ملنے جہلم کے قریب اپنے آبائی علاقے پنڈوریاں میں آئی ہوئی تھیں کہ 20 جولائی کو اُن کی موت واقع ہو گئی۔
سامعہ شاہد کے شوہر مختار کاظم کا الزام ہے کہ اُن کی اہلیہ کو اُس کے خاندان کے لوگوں نے "غیرت کے نام" پر قتل کیا کیوں کہ مختار کاظم کے بقول سامعہ کے گھر والے اُس کی خاندان سے باہر شادی کرنے پر خوش نہیں تھے۔
مختار کاظم کی طرف سے اپنی اہلیہ کے قتل کے مقدمے میں سامعہ کے والدین، کزن اور بہن کو نامزد کیا گیا ہے۔
تاہم سامعہ کے والد کی طرف سے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ اُن کی بیٹی کی موت اچانک واقع ہوئی جس کی اطلاع اُنھوں نے پولیس کو خود دی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سامعہ شاہد کی پوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ کے بعد ہی صورت حال واضح ہو سکے گی۔
انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے شریک چیئرمین کامران عارف نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ خاندان میں خواتین کے قتل سے متعلق مقدمات کی تفتیش آسان نہیں ہوتی۔
غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق سامعہ نے اپنے سابقہ شوہر شکیل سے باقاعدہ طلاق نہیں لی تھی اور اُن کی مختار کاظم سے ہونے والی شادی سے بھی سامعہ کے خاندان کے لوگ خوش نہیں تھے۔
اس معاملے پر برطانوی رکنِ پارلیمنٹ ناز شاہ نے پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کو ایک خط بھی لکھا ہے جس میں سامعہ شاہد کو مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔