پاکستان کے وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی ایک حالیہ تقریرمیں ملک کی سلامتی کی اداروں پر تنقید کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کہ حکومت اس ضمن میں برطانیہ سے بات کرے گی۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی ایک الگ بیان میں کہا کہ قومی اداروں کے خلاف بیانات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
لندن میں مقیم ایم کیو ایم کے لندن میں قائد نے رواں ہفتے کراچی میں اپنی جماعت کے کارکنوں سے ٹیلی فونک خطاب کے دوران سندھ رینجرز کے سربراہ پر تنقید کرتے ہوئے ان پر فوج کے قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔
پیر کو وزارت داخلہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں چودھری نثار کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کی تقاریر انتہا درجے کی "اشتعال انگیزی" کو چھو رہی ہیں۔
"کوئی بھی ملک بیرون ملک بیٹھے لوگوں کو اپنے دفاعی اداروں کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرنے اور ان پر حملے کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔"
وزیرداخلہ کے بقول حکومت نے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا تاہم اب وقت آگیا ہے کہ برطانوی حکومت سے اس معاملے پر بات کی جائے۔
الطاف حسین دو دہائی قبل برطانیہ چلے گئے اور ان کے پاس وہاں کی شہریت ہے۔ وہ اپنے کارکنوں سے ٹیلی فونک خطاب کرتے رہتے ہیں اور اس سے قبل بھی ان کی بعض تقاریر پر حکومت کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جا چکا ہے۔
ایم کیو ایم کا موقف ہے کہ ان کی جماعت اور قیادت پاکستان کی فوج اور سکیورٹی فورسز کی عزت کرتی ہے اور ان کی کارروائیوں کو سراہتی ہے لیکن ان کے بقول کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری ٹارگٹڈ آپریشن کی آڑ میں مبینہ طور پر "صرف ان کی جماعت کے کارکنوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔"
تاہم حکام کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن تمام شرپسند اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بغیر کسی تفریق کے جاری ہے۔
رینجرز کی طرف سے ایم کیو ایم کے مرکزی دفتر "نائن زیرو" پر رواں سال مارچ میں چھاپا مارا گیا تھا جہاں سے حکام نے بعض مطلوب افراد کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا بھی کیا تھا۔ الطاف حسین کے خلاف لندن میں منی لانڈرنگ کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے اپنے بیان میں کہا کہ "اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ برطانیہ میں ان کے گرد گھیرا تنگ ہو رہا ہے اور بوکھلاہٹ میں انھوں نے اپنے غصے کا رخ پاکستان کی جانب موڑ دیا ہے۔"
ایم کیو ایم نے وفاقی وزیر داخلہ کے بیان میں احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ چودھری نثار کا بیان متحدہ قومی موومنٹ اور فوج کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوشش ہے۔