پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے ایران کے ساتھ تجارت کے حجم کو پانچ ارب ڈالر سالانہ تک بڑھانے پر زور دیا ہے۔
اُنھوں نے ہفتہ کو اسلام آباد میں پاکستان ایران مشترکہ بزنس فورم کے اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ دہشت گردی اور توانائی کے مسائل پر قابو پایا جائے۔
اس موقع پر ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان سیاسی و ثقافتی تعلقات کے فروغ سے معاشی استحکام کا حصول ممکن ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ گیس اور تیل کے شعبوں میں ایران پاکستان سے تعاون کو تیار ہے اور تہران توانائی کی ضروریات پورا کرنے میں بھی پاکستان کی مدد کر سکتا ہے۔
اس سے قبل جمعہ کو پاکستان آمد کے بعد ایرانی صدر حسن روحانی اور وزیراعظم نواز شریف کے درمیان وفود کی سطح پر ملاقات میں مفاہمت کی چھ یاداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
دونوں رہنماؤں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان دو طرفہ تجارت، معیشت اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ تجارت و اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ اور عوامی رابطے بڑھانے کے لیے دو نئی سرحدی راہداریاں کھولنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ دو نئے سرحدی راستے کھلنے سے تجارتی سامان اور لوگوں کی آمد و رفت سہل ہو سکے گی۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ایران پر عائد عالمی تعزیرات کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعلقات متاثر ہوئے، لیکن اُن کے بقول اب تجارت، معیشت اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
دورے کے اختتام پر ایران روانگی سے قبل صدر حسن روحانی نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ دونوں ملکوں نے پاکستان کے ساحلی علاقے گوادر اور ایران کی بندرگاہ چابہار کے ذریعے تجارت کے امکان کا بھی جائزہ لیا۔
ایران سے گیس درآمد کرنے کے منصوبے کے بارے صدر روحانی کا کہنا تھا کہ اُن کا ملک پاکستان کی توانائی کی تمام ضروریات کو پورا کر سکتا ہے۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران نے پاکستانی سرحد تک گیس پائپ لائن بچھا دی ہے اور اب اُن کا ملک گیس برآمد کرنے کے لیے تیار ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ایران نے اپنے حصے کا کام تقریباً مکمل کر لیا ہے۔
ایران صدر کا کہنا تھا کہ اس وقت اُن کا ملک کچھ بجلی پاکستان کو برآمد کر رہا ہے اور مستقبل میں ایران ایک ہزار حتیٰ کے تین ہزار میگا واٹ تک بجلی پاکستان کو برآمد کر سکتا ہے۔
ایران چاہتا ہے کہ پاکستان گیس درآمد کے معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔ ایران سے گیس درآمد کرنے کے اربوں ڈالر مالیت کے منصوبے کے تحت ایران کی پارس گیس فیلڈ سے پاکستان کو گیس برآمد کی جانی ہے۔
تہران پر عائد عالمی تعزیرات کے باعث ماضی میں اس مجوزہ منصوبے پر پیش رفت نہیں ہو سکی۔ تاہم جوہری پروگرام کو محدود کرنے سے متعلق تہران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پانے کے بعد یہ پابندیاں اٹھا لی گئیں جس سے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان گیس درآمد کے منصوبے سمیت دیگر شعبوں میں تعاون فروغ پا سکے گا۔
دریں اثناء ہفتے کو پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی ایرانی ہم منصب عبد الرضا رحمانی فضلی سے ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ تعلقات، سکیورٹی کی شعبے میں باہمی تعاون کو مزید وسعت دینے، مشترکہ سرحد کی بہتر اور موثر نگرانی کے حوالے سے اقدامات کے علاوہ منظم جرائم، منشیات اور انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے سلسلے میں معاونت، انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے اورخطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔