قدرتی گیس کے ذخائر کے حوالے سے ایران دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے اور پاکستان کا ماننا ہے کہ قدرتی گیس اور ایل پی جی کی ایران سے درآمد سے ملک کو درپیش توانائی کے بحران کو ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
پاکستان کے صدر آصف علی زرداری دو روزہ سرکاری دورے پر بدھ کو تہران پہنچے ہیں جہاں وہ اپنے ایرانی ہم منصب محمود احمدی نژاد سمیت دیگر اعلیٰ شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے۔
سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات میں مختلف شعبوں میں بڑے منصوبوں کا جائزہ لینے سمیت ان منصوبوں کو جلد مکمل کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ان منصوبوں میں پاکستان ایران گیس پائپ لائن، پاکستا ن، ایران اور ترکی کے درمیان ای سی او مال بردار ریل چلانے، کوئٹہ تفتان ریلوے ٹریک، دونوں ملکوں کے درمیان مزید براہ راست پروازیں شروع کرنے، ویزا سہولتوں میں اضافے اور سرحدی چوکیوں کی تعداد بڑھانا شامل ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ ایک ارب ڈالر کے تجارتی حجم کو بڑھانے کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
قدرتی گیس کے ذخائر کے حوالے سے ایران دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے اور پاکستان کا ماننا ہے کہ قدرتی گیس اور ایل پی جی کی ایران سے درآمد سے ملک کو درپیش توانائی کے بحران کو ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
ایران نے گوادر کے مقام پر چار ارب ڈالر کی لاگت سے آئل ریفائنری قائم کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور سرکاری میڈیا کے مطابق صدر زرداری کے دورے میں اس منصوبے کے جائزے سمیت اسے حتمی شکل دیے جانے کا بھی امکان ہے۔
امریکہ نے تہران کے متنازع جوہری پروگرام کے باعث ایران میں تیل و گیس کے شعبے میں بڑی سرمایہ کاری پر پابندی عائد کررکھی ہے لیکن پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ بیرونی مداخلت کی پرواہ کیے بغیر اپنے ہاں توانائی کی ضروریات پورا کرنے کے لیے اقدامات کرے گا۔
سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات میں مختلف شعبوں میں بڑے منصوبوں کا جائزہ لینے سمیت ان منصوبوں کو جلد مکمل کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ان منصوبوں میں پاکستان ایران گیس پائپ لائن، پاکستا ن، ایران اور ترکی کے درمیان ای سی او مال بردار ریل چلانے، کوئٹہ تفتان ریلوے ٹریک، دونوں ملکوں کے درمیان مزید براہ راست پروازیں شروع کرنے، ویزا سہولتوں میں اضافے اور سرحدی چوکیوں کی تعداد بڑھانا شامل ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ ایک ارب ڈالر کے تجارتی حجم کو بڑھانے کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
قدرتی گیس کے ذخائر کے حوالے سے ایران دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے اور پاکستان کا ماننا ہے کہ قدرتی گیس اور ایل پی جی کی ایران سے درآمد سے ملک کو درپیش توانائی کے بحران کو ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
ایران نے گوادر کے مقام پر چار ارب ڈالر کی لاگت سے آئل ریفائنری قائم کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور سرکاری میڈیا کے مطابق صدر زرداری کے دورے میں اس منصوبے کے جائزے سمیت اسے حتمی شکل دیے جانے کا بھی امکان ہے۔
امریکہ نے تہران کے متنازع جوہری پروگرام کے باعث ایران میں تیل و گیس کے شعبے میں بڑی سرمایہ کاری پر پابندی عائد کررکھی ہے لیکن پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ بیرونی مداخلت کی پرواہ کیے بغیر اپنے ہاں توانائی کی ضروریات پورا کرنے کے لیے اقدامات کرے گا۔