پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے دیہی اور شہری علاقوں پر مشتمل مقامی حکومت کے انتخاب کے لیے پیر کو ووٹ ڈالے گئے جن کے لیے چھ لاکھ 76 ہزار سے زائد افراد اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل تھے۔
پولنگ مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام ساٹھے پانچ بجے تک جاری رہی۔
50 یونین کونسلوں کے لیے 650 مقامی نمائندوں کے انتخابکے لیے ووٹ ڈالے گئے اور لگ بھگ دو ہزار چار سو سے امیدوار میدان میں تھے جن میں تقریباً سب ہی سیاسی جماعتوں نے اپنے امیدوار نامزد کیے، لیکن اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں امیدواروں نے آزاد حیثیت میں بھی حصہ لیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
اس موقع پر سکیورٹی کے بھی اضافی انتظامات کیے گئے ہیں۔ پولیس اور رینجرز کے علاوہ فوج کے اہکار بھی کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے شہر میں تعینات کیے گئے۔
اسلام آباد میں تعلیمی ادارے تو بند رہے لیکن سرکاری و نجی اداروں میں مکمل تعطیل نہیں تھی۔ سرکاری دفاتر میں دن دو بجے کے بعد چھٹی دی گئی تاکہ ملازمین اپنا ووٹ ڈال سکیں۔
عوام کے مسائل کے حل کے لیے بلدیاتی حکومتوں کا اہم کردار ہوا کرتا ہے۔ لیکن وفاقی دارالحکومت کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ یہاں بلدیاتی انتخابات ہو رہے ہیں۔
اس لیے وفاقی دارالحکومت میں ہونے والے ان انتخابات میں ووٹ ڈالنے والے خاصے پر جوش تھے۔ اسلام آباد کے مختلف پولنگ اسٹیشنز پر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے والوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس عمل سے شہریوں کے مسائل حل کرنے میں مدد ملے سکے گی۔
پاکستان میں آخری مرتبہ 2005ء میں بلدیاتی انتخابات کروائے گئے تھے۔ ایک طویل عرصے کے بعد بلوچستان وہ پہلا صوبہ تھا جہاں مقامی حکومتوں کے لیے انتخابات کروائے گئے جو کہ دسمبر 2013ء میں وقوع پذیر ہوئے۔
عدالت عظمیٰ کی طرف سے اس ضمن میں ہدایات جاری کیے جانے اور متعلقہ اداروں کی سرزنش کیے جانے کے بعد بالآخر رواں سال مئی میں صوبہ خیبر پختونخواہ میں بلدیاتی انتخابات ہوئے جب کہ پنجاب اور سندھ میں تین مرحلوں میں انتخابات کروانے کا عمل شروع ہوا۔
دونوں صوبوں میں دو مرحلے مکمل ہو چکے ہیں جب کہ تیسرے مرحلے میں پنجاب میں تین اور سندھ میں پانچ دسمبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔