وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ آئین و قانون کے دائرے میں ہر قسم کی سیاسی سرگرمی کا احترام کیا جائے تاہم پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد پر ان کے بقول دھاوا بولنے اور شہریوں کی زندگی مفلوج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
یہ بات انھوں نے منگل کو ملک میں سلامتی کی مجموعی بالخصوص جڑواں شہروں راولپنڈی، اسلام آباد کی سکیورٹی سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب میں کہی۔
وزارت داخلہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق چودھری نثار نے کہا کہ ’’پاکستان میں ایک پرتشدد ہجوم کو ایک دفعہ اجازت دے دی گئی تو ہر چند ماہ بعد ایک زیادہ پر تشدد ہجوم و گروہ اقتدار پر آکر قبضہ کر لے گا جس کی ہر گز اجازت نہیں دی جاسکتی کیونکہ ہم پاکستان کو صومالیہ، عراق یا لیبیا نہیں بننے دیں گے۔‘‘
ان کا یہ بیان پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی طرف سے 14 اگست کو اسلام آباد کی طرف لاکھوں لوگوں کے ساتھ احتجاجی مارچ کرنے کے اعلان سے دو روز قبل سامنے آیا۔
حکومت نے اس تناظر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں جب کہ اہم شاہراہوں کو کنٹینرز لگا کر بند کیا جارہا ہے۔ دونوں جماعتوں کے قائد یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کا احتجاج پر امن ہو گا لیکن ان کی طرف سے متنبہ کیا جا چکا ہے کہ اگر ان کے احتجاج کو روکنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا گیا تو وہ اس کا بھرپور جواب دیں گے۔
حالیہ دنوں میں عوامی تحریک کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں اہلکاروں سمیت متعدد افراد کے ہلاک اور درجنوں کے زخمی ہونے کے واقعات بھی رونما ہو چکے ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ ’’پولیس والوں کے ہاتھ توڑنے، اپنے لوگوں کو شہید اور لوگوں کی گردنیں اڑانے والوں کو اسلام آباد شہر میں کھلا نہیں چھوڑ سکتے۔"
ان کا اشارہ بظاہر عوامی تحریک کے قائد طاہر القادری کی طرف سے کی گئی تقاریر کی طرف تھا جس میں انھوں نے اپنے حامیوں کو پولیس سے بھڑ جانے کا کہا تھا۔
سرکاری بیان کے مطابق دارالحکومت میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس، رینجرز اور ایف سی کے تقریباً 21 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
وزیر داخلہ نے دونوں شہروں کی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ تمام داخلی و خارجی راستے بالخصوص غیر معروف گزرگاہوں کی سخت نگرانی کریں تاکہ جڑواں شہروں میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھا جاسکے۔