پاکستان میں انسداد دہشت گردی کے محکمے نے ملک کی ایک بڑی سیاسی و مذہبی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سابق رکن صوبائی اسمبلی مفتی کفایت اللہ کو مبینہ طور پر نفرت انگیز تقریر کرنے پر حراست میں لیا ہے۔
مفتی کفایت اللہ کا تعلق صوبہ خیبر پختونخواہ سے ہے اور وہ وہاں کی صوبائی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق وہ صوبہ پنجاب کے ضلع چنیوٹ میں ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے گئے تھے، جہاں اُنھوں نے اپنی تقریر میں مبینہ طور پر قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ’ضرب عضب‘ پر تنقید کے علاوہ حال ہی میں پنجاب میں ایک پولیس مقابلے میں مارے جانے والے لشکر جھنگوی کے سربراہ ملک اسحاق کی بھی بڑھ چڑھ تعریف کی۔
گزشتہ سال 16 دسمبر کو پشاور کے ایک اسکول پر طالبان دہشت گردوں کے مہلک حملے کے بعد ملک میں انسداد دہشت گردی کا ایک قومی لائحہ عمل وضع کیا گیا تھا جس کے تحت پاکستان بھر میں دہشت گردوں اور اُن کے معاونین کے خلاف کارروائی کے علاوہ نفرت انگیز تقاریر کرنے اور منافرت پھیلانے پر مبنی مواد کی اشاعت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں نفرت انگیز تقاریر کرنے پر سینکڑوں مقدمات درج کیے گئے ہیں جن میں سے بیشتر کا اندراج صوبہ پنجاب میں کیا گیا۔
رواں سال مئی میں پاکستان میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے ایک امام مسجد کو اشتعال انگیز اور فرقہ وارانہ منافرت پر مبنی تقاریر کرنے پر پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی۔
اُدھر جمعہ کو وزیراعظم نواز شریف نے سرمایہ کاروں اور چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں سے ملاقات میں کہا کہ حکومت جہاں اقتصادی ترقی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے وہیں ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھی فیصلہ کن کارروائی جاری ہے۔
’’وہ تنظیمیں جو نفرت پھیلاتی ہیں، فرقہ واریت میں بڑھ چڑھ کا حصہ لیتی ہیں، ہماری نظر اُن کو ختم کرنے پر بھی ہے۔‘‘
وزیراعظم نواز شریف نے اس موقع پر کہا کہ کراچی میں جاری آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں رواں ہفتے دو اعلیٰ سطحی اجلاس ہوئے جن میں دہشت گردی کے خلاف قومی لائحہ عمل پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے علاوہ متعلقہ اداروں اور حکام کو ہدایت کی گئی ’نیشنل ایکشن پلان‘ پر پیش رفت کو تیز کیا جائے۔