موٹر سائیکل پر سوار ایک خودکش حملہ آور نے رینجرز ہیڈکوارٹرز میں داخل ہونے کی کوشش کی اور اہلکاروں کے روکنے پر اس نے اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کردیا۔
پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں بدھ کو ہونے والے تین مختلف بم دھماکوں میں رینجرز کے دو اہلکاروں سمیت کم ازکم چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
پولیسں حکام کے مطابق نارتھ ناظم آباد کے علاقے میں موٹر سائیکل پر سوار ایک خودکش حملہ آور نے رینجرز ہیڈکوارٹرز میں داخل ہونے کی کوشش کی اور اہلکاروں کے روکنے پر اس نے اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کردیا۔
دھماکے سے دو رینجرز اہلکار اور قریب ہی واقع ایک دفتر کا سکیورٹی گارڈ ہلاک ہوگئے۔
واقعے میں زخمی ہونے والوں میں تین رینجرز اہلکار بھی شامل ہیں جن کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
اس سے قبل بدھ کی صبح ناظم آباد کے ہی علاقے میں رینجرز کی ایک چوکی کے قریب تھوڑی دیر کے وفقے سے دو بم دھماکے ہوئے جس کے بارے میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ سڑک پر رکھے گئے کنکریٹ کے بلاکس میں چھپائے گئے بم کے پھٹنے سے ہوئے۔
دھماکے سے ایک شخص ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے۔
شہر میں رینجرز ہیڈکوارٹر پر 2012ء میں بھی شدت پسندوں نے خودکش حملہ کیا تھا جس میں تین اہلکار ہلاک اور بیس سے زائد زخمی ہوگئے۔
کراچی میں پولیس اور رینجرز شر پسند عناصر کے خلاف گزشتہ ستمبر سے ٹارگٹڈ آپریشن کرنے میں مصروف ہیں اور اس دوران حکام نے ہزاروں مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔
تاہم شدت پسندوں کی طرف سے پولیس اور رینجرز پر ہلاکت خیز حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے اور رواں ماہ اب تک ہونے والے ایسے حملوں میں پولیس اور سکیورٹی فورسز کے بیس سے زائد اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔
شدت پسندوں نے رواں ماہ کے اوائل میں پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار چودھری اسلم کو بھی ایک خودکش بم حملے میں ہلاک کردیا تھا۔
پولیسں حکام کے مطابق نارتھ ناظم آباد کے علاقے میں موٹر سائیکل پر سوار ایک خودکش حملہ آور نے رینجرز ہیڈکوارٹرز میں داخل ہونے کی کوشش کی اور اہلکاروں کے روکنے پر اس نے اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کردیا۔
دھماکے سے دو رینجرز اہلکار اور قریب ہی واقع ایک دفتر کا سکیورٹی گارڈ ہلاک ہوگئے۔
واقعے میں زخمی ہونے والوں میں تین رینجرز اہلکار بھی شامل ہیں جن کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
اس سے قبل بدھ کی صبح ناظم آباد کے ہی علاقے میں رینجرز کی ایک چوکی کے قریب تھوڑی دیر کے وفقے سے دو بم دھماکے ہوئے جس کے بارے میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ سڑک پر رکھے گئے کنکریٹ کے بلاکس میں چھپائے گئے بم کے پھٹنے سے ہوئے۔
دھماکے سے ایک شخص ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے۔
شہر میں رینجرز ہیڈکوارٹر پر 2012ء میں بھی شدت پسندوں نے خودکش حملہ کیا تھا جس میں تین اہلکار ہلاک اور بیس سے زائد زخمی ہوگئے۔
کراچی میں پولیس اور رینجرز شر پسند عناصر کے خلاف گزشتہ ستمبر سے ٹارگٹڈ آپریشن کرنے میں مصروف ہیں اور اس دوران حکام نے ہزاروں مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔
تاہم شدت پسندوں کی طرف سے پولیس اور رینجرز پر ہلاکت خیز حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے اور رواں ماہ اب تک ہونے والے ایسے حملوں میں پولیس اور سکیورٹی فورسز کے بیس سے زائد اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔
شدت پسندوں نے رواں ماہ کے اوائل میں پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار چودھری اسلم کو بھی ایک خودکش بم حملے میں ہلاک کردیا تھا۔