پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں منگل کی سہ پہر نا معلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے فوج کے دو اہلکاروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
یہ واقعہ محمد علی جناح روڈ پر پارکنگ پلازہ کے قریب پیش آیا جہاں موٹر سائیکل پر سوار نا معلوم مسلح افراد نے یہاں کھڑی فوجی گاڑی میں موجود اہلکاروں پر گولیاں برسائیں اور موقع سے فرار ہو گئے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی، فوج، رینجرز اور پولیس کے اہلکار جائے وقوع پر پہنچ گئے۔
پولیس حکام کے مطابق اہلکاروں کو سر اور سینے میں گولیاں لگیں تھیں اور اسپتال کے جاتے ہوئے ایک اہلکار راستے میں ہی دم توڑ گیا جب کہ دوسرا اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
پولیس نے جائے وقوع سے شواہد جمع کرتے ہوئے عینی شاہدین کے بیانات بھی قلم بند کیے ہیں۔
گزشتہ دسمبر میں محمد علی جناح روڈ پر تبت سینٹر کے قریب بھی فوج کی ایک گاڑی پر حملہ کر کے دو اہلکاروں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا تھا۔
وزیراعظم نواز شریف نے منگل کو کراچی میں پیش آنے والے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے وفاقی و صوبائی وزارت داخلہ کو اس میں ملوث عناصر کو جلد گرفتار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن کو پٹڑی سے اتارنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
پاکستانی فوج جون 2014ء سے دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں کرتی آ رہی ہے جب کہ کراچی میں پولیس اور رینجرز نے ستمبر 2013ء میں ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا تھا۔
ان کارروائیوں کے باعث ماضی کی نسبت ملک میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری دیکھی جا رہی تھی لیکن رواں سال کے اوائل سے ایک بار پھر شر پسند کارروائیوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے جنہیں حکام دہشت گردوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کا ردعمل قرار دیتے ہیں۔