وزیراعظم نے اس موقع پر شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو ہر قیمت پر یقینی بنانے کے عزم کو دہرانے کے ساتھ جرائم پیشہ عناصر سے آہنی ہاتھ سے نمٹنے کی ہدایت کی۔
اسلام آباد —
وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ملک کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز کراچی میں امن و امان سمیت دیگر مسائل پر بدھ کو ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا۔
اجلاس میں بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی کے چیف لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام سمیت وفاقی و صوبائی حکومت کے اعلیٰ عہدیدار، رینجرز اور پولیس کے سربراہان بھی شریک ہوئے جب کہ عوامی نیشنل پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ اور جماعت اسلامی کے نمائندوں کے علاوہ سابق صدر آصف علی زرداری نے وزیراعظم کی خصوصی دعوت پر شرکت کی۔
اجلاس میں وزیراعظم کو کراچی میں جرائم پیشہ عناصر اور امن و امان کو خراب کرنے والوں کے خلاف جاری ٹارگٹڈ آپریشن سے متعلق تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔
سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیراعظم نے اس موقع پر شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو ہر قیمت پر یقینی بنانے کے عزم کو دہرانے کے ساتھ جرائم پیشہ عناصر سے آہنی ہاتھ سے نمٹنے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں شرکت کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کے ایک مرکزی رہنما حیدرعباس رضوی نے صحافیوں کو بتایا کہ کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن سے متعلق انھوں نے اپنی جماعت کے تحفظات سے آگاہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ فریقین کے تحفظات کو دور اور کارروائیوں کی نگرانی کرنے کے لیے تجویز کردہ کمیٹی بنانے کا اعلان بھی کیا گیا۔
"ہم نے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا، سب چاہتے ہیں کہ کراچی کا امن بحال ہو وزیراعظم صاحب نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ کمیٹی جس کا مطالبہ جب سے آپریشن شروع ہوا ہے ایم کیو ایم کررہی تھی جس کا وعدہ وزیراعظم اور وزیرداخلہ نے کیا تھا بالآخر اس کے بنانے کا اعلان بھی کردیا گیا۔"
گزشتہ سال ستمبر میں کراچی میں تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے رینجرز اور پولیس کی مدد سے ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا گیا تھا لیکن شہر کی ایک بااثر جماعت ایم کیو ایم اس آپریشن میں عہدیداروں پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہتی رہی ہے کہ اس میں ان کے کارکنوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
تاہم حکومتی عہدیداروں سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ حکام ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتے آئے ہیں کہ یہ آپریشن سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کیا جا رہا ہے۔
ادھر صدر ممنون حسین نے ملک کی اقتصادی صورتحال سمیت امن و امان بحال کرنے کے لیے کی جانے والی حکومتی کوششوں کا تذکرہ کرتے ہوئے عوام سے ان کی حمایت جاری رکھنے کا کہا ہے۔
اسلام آباد میں ایک یونیورسٹی میں تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "پالیسیز ٹھیک ہیں، ہم سب کو اسے سہارا دینا ہے اور کوشش کرنی ہے کہ ان کوششوں کے سامنے مشکلات نہ کھڑی کی جائیں اور جو لوگ مشکلات کھڑی کرنا چاہتے ہیں ان کو سمجھایا جائے کہ بھائی یہ وقت اب نہیں، آپ اصلاح احوال کے لیے جو کوششیں کی جارہی ہیں ان میں رکاوٹیں نہ ڈالیے۔"
وزیراعظم نواز شریف یہ کہہ چکے ہیں کہ ملک میں امن و امان کی بحالی ان کی ترجیحات میں شامل ہے کیونکہ ان کے بقول پرامن ماحول ہی سے اقتصادی و معاشی ترقی کے ہدف کو حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
اجلاس میں بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی کے چیف لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام سمیت وفاقی و صوبائی حکومت کے اعلیٰ عہدیدار، رینجرز اور پولیس کے سربراہان بھی شریک ہوئے جب کہ عوامی نیشنل پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ اور جماعت اسلامی کے نمائندوں کے علاوہ سابق صدر آصف علی زرداری نے وزیراعظم کی خصوصی دعوت پر شرکت کی۔
اجلاس میں وزیراعظم کو کراچی میں جرائم پیشہ عناصر اور امن و امان کو خراب کرنے والوں کے خلاف جاری ٹارگٹڈ آپریشن سے متعلق تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔
سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیراعظم نے اس موقع پر شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو ہر قیمت پر یقینی بنانے کے عزم کو دہرانے کے ساتھ جرائم پیشہ عناصر سے آہنی ہاتھ سے نمٹنے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں شرکت کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کے ایک مرکزی رہنما حیدرعباس رضوی نے صحافیوں کو بتایا کہ کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن سے متعلق انھوں نے اپنی جماعت کے تحفظات سے آگاہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ فریقین کے تحفظات کو دور اور کارروائیوں کی نگرانی کرنے کے لیے تجویز کردہ کمیٹی بنانے کا اعلان بھی کیا گیا۔
"ہم نے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا، سب چاہتے ہیں کہ کراچی کا امن بحال ہو وزیراعظم صاحب نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ کمیٹی جس کا مطالبہ جب سے آپریشن شروع ہوا ہے ایم کیو ایم کررہی تھی جس کا وعدہ وزیراعظم اور وزیرداخلہ نے کیا تھا بالآخر اس کے بنانے کا اعلان بھی کردیا گیا۔"
گزشتہ سال ستمبر میں کراچی میں تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے رینجرز اور پولیس کی مدد سے ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا گیا تھا لیکن شہر کی ایک بااثر جماعت ایم کیو ایم اس آپریشن میں عہدیداروں پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہتی رہی ہے کہ اس میں ان کے کارکنوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
تاہم حکومتی عہدیداروں سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ حکام ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتے آئے ہیں کہ یہ آپریشن سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کیا جا رہا ہے۔
ادھر صدر ممنون حسین نے ملک کی اقتصادی صورتحال سمیت امن و امان بحال کرنے کے لیے کی جانے والی حکومتی کوششوں کا تذکرہ کرتے ہوئے عوام سے ان کی حمایت جاری رکھنے کا کہا ہے۔
اسلام آباد میں ایک یونیورسٹی میں تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "پالیسیز ٹھیک ہیں، ہم سب کو اسے سہارا دینا ہے اور کوشش کرنی ہے کہ ان کوششوں کے سامنے مشکلات نہ کھڑی کی جائیں اور جو لوگ مشکلات کھڑی کرنا چاہتے ہیں ان کو سمجھایا جائے کہ بھائی یہ وقت اب نہیں، آپ اصلاح احوال کے لیے جو کوششیں کی جارہی ہیں ان میں رکاوٹیں نہ ڈالیے۔"
وزیراعظم نواز شریف یہ کہہ چکے ہیں کہ ملک میں امن و امان کی بحالی ان کی ترجیحات میں شامل ہے کیونکہ ان کے بقول پرامن ماحول ہی سے اقتصادی و معاشی ترقی کے ہدف کو حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔