وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکراتی عمل میں صرف خیرسگالی کے پیغامات کی بجائے مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد —
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے ایک سرکاری بیان میں کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کا پرامن حل چاہتا ہے جس کے لیے انھوں نے اعتماد سازی اور سیاسی عزم کی ضرورت پر زور دیا۔
منگل کو یوم یکجہتی کمشیر کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکراتی عمل میں صرف خیرسگالی کے پیغامات کی بجائے مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے۔
’’پاکستان اور بھارت تاریخ کے اس مقام پر کھڑے ہیں جہاں کشمیری عوام ان دونوں ملکوں کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کا پاس کرتے ہوئے کشمیریوں کو اپنے مستقبل کے فیصلے کا اختیار دیں۔‘‘
پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل جنوبی ایشیا میں امن کا ضامن ہے اور اعتماد کے دیرینہ فقدان کو دور کرکے اس مسئلے کو حل کیا جاسکتا ہے۔
گزشتہ ماہ پاکستان اور بھارت کی طرف سے ایک دوسرے پر کشمیر کو منقسم کرنے والی حد بندی لائن پر فائربندی کی خلاف ورزی کے الزامات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تلخ بیانات کا تبادلہ بھی دیکھنے میں آیا۔
تقسیم برصغیر کے وقت سے ہی کشمیر کا علاقہ پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازع ہے اور دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان کشیدگی کی ایک بڑی وجہ بھی ۔ اس کا ایک حصہ پاکستان جب کہ ایک بھارت کے زیر انتظام ہے۔ پاکستان کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق یہاں کی عوام کے استصواب رائے سے حل کرنے کا خواہاں ہے۔
1990ء سے ہر سال پانچ فروری کو پاکستان میں کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یہ دن منایا جاتا ہے۔
منگل کو ملک بھر میں عام تعطیل تھی جب کہ اس دن کی مناسبت سے چھوٹے بڑے شہروں میں مختلف تقاریب اور سیمنارز کا اہتمام بھی کیا گیا۔
منگل کو یوم یکجہتی کمشیر کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکراتی عمل میں صرف خیرسگالی کے پیغامات کی بجائے مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے۔
’’پاکستان اور بھارت تاریخ کے اس مقام پر کھڑے ہیں جہاں کشمیری عوام ان دونوں ملکوں کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کا پاس کرتے ہوئے کشمیریوں کو اپنے مستقبل کے فیصلے کا اختیار دیں۔‘‘
پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل جنوبی ایشیا میں امن کا ضامن ہے اور اعتماد کے دیرینہ فقدان کو دور کرکے اس مسئلے کو حل کیا جاسکتا ہے۔
گزشتہ ماہ پاکستان اور بھارت کی طرف سے ایک دوسرے پر کشمیر کو منقسم کرنے والی حد بندی لائن پر فائربندی کی خلاف ورزی کے الزامات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تلخ بیانات کا تبادلہ بھی دیکھنے میں آیا۔
تقسیم برصغیر کے وقت سے ہی کشمیر کا علاقہ پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازع ہے اور دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان کشیدگی کی ایک بڑی وجہ بھی ۔ اس کا ایک حصہ پاکستان جب کہ ایک بھارت کے زیر انتظام ہے۔ پاکستان کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق یہاں کی عوام کے استصواب رائے سے حل کرنے کا خواہاں ہے۔
1990ء سے ہر سال پانچ فروری کو پاکستان میں کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یہ دن منایا جاتا ہے۔
منگل کو ملک بھر میں عام تعطیل تھی جب کہ اس دن کی مناسبت سے چھوٹے بڑے شہروں میں مختلف تقاریب اور سیمنارز کا اہتمام بھی کیا گیا۔