پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے ضلع قصور میں درجنوں بچوں سے مبینہ جنسی زیادتی کے واقعے پر غفلت برتنے کے باعث دو اعلیٰ پولیس افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا ہے۔
ایڈیشنل انسپکٹر جنرل عارف مشتاق اور قصور کے ضلعی پولیس افسر رائے بابر کو ان کے عہدوں سے ہٹاکر افسر بکار خاص (او ایس ڈی) بنا دیا گیا ہے۔
قصور کے علاقے حسین خان والا میں تقریباً 280 بچوں سے مبینہ جنسی زیادتی اور ان کی وڈیو بنا کر بلیک کیے جانے کے واقعے کو ملک میں اس نوعیت کا سب سے بڑا واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔
اس واقعے میں ملوث پانچ ملزمان کو انسداد دہشت گردی کی عدالت پہلے ہی 28 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر چکی ہے جب کہ اس کی تحقیقات کے لیے پنجاب حکومت نے ایک اعلیٰ سطحی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دے رکھی ہے۔
پنجاب حکومت میں شامل بعض عہدیداروں نے اس واقعے کو علاقے میں فریقین کے مابین اراضی کے تنازع کا شاخسانہ کا قرار دیا تھا جس پر حکومت کو سماجی حلقوں کی طرف سے یہ کہہ کر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ وہ معاملے کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے کیونکہ علاقے کے چند بااثر افراد کو بعض سیاسی شخصیات کی حمایت بھی حاصل ہے۔
تاہم حکومت ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتی ہے کہ اس واقعے میں ملوث تمام عناصر کو قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لا کر قرار واقعی سزا دی جائے گی۔