خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں گزشتہ کئی دنوں سے متحارب گروہوں کے درمیان گھمسان کی لڑائی ہورہی ہے اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ گھر بار چھوڑ کر پشاور کی طرف نقل مکانی کررہے ہیں۔
پشاور —
افغان سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں دو شدت پسند گروہوں کے درمیان ہونےوالی جھڑپوں میں 30 سے زائد جنگجو ہلاک ہو گئے۔
قبائلی ذرائع نے بتایا کہ خیبر ایجنسی کی دور افتادہ وادی تیراہ میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب خودکش بم حملوں کا ہدف طالبان عسکریت پسند تھے۔
حکومت کی وفادار شدت پسند تنظیم لشکر انصار کے جنگجوؤں نے باغ کے علاقے میں اپنے مراکز کو خالی کرکے اس میں خودکش بمبار بٹھائے۔ قبائلی ذرائع نے بتایا کہ خودکش بمباروں نے اس وقت اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکے کیے جب کالعدم تحریک طالبان کے جنجگو ان مراکز میں داخل ہوئے۔
خودکش دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں متضاد اطلاعات موصول ہورہی ہیں تاہم خیبر ایجنسی کی انتظامیہ کے حکام نے یہ تعداد 30 کے لگ بھگ بتائی ہے۔
خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں گزشتہ کئی دنوں سے متحارب گروہوں کے درمیان گھمسان کی لڑائی ہورہی ہے اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ گھر بار چھوڑ کر پشاور کی طرف نقل مکانی کررہے ہیں۔
ادھر سپریم کورٹ کے سابق جج طارق پرویز نے خیبر پختونخواہ کے نگران وزیراعلیٰ کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے۔
بدھ کو گورنر شوکت اللہ نے نگران وزیراعلیٰ سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔ حلف برداری کے بعد طارق پرویز کا کہنا تھا کہ ان کی ترجیح صوبے میں امن و امان کو برقرار رکھنا ہے۔
’’میرا خیال ہے ہر شخص کو معلوم ہے پاکستان کے ہر شہری کو خاص طور پر میرے خیبر پختونخواہ کے ہر شخص کو معلوم ہے کہ ہماری پہلی ترجیح ہے کہ امن و امان ہو، دوستی ہو، بھائی چارہ ہو، آپس میں برداشت کا رویہ ہو۔ تو میری کوشش ہوگی کہ میں اس ماحول کو متحرک کروں ایسا ماحول پیدا کروں کہ جس میں آپ مجھ سے نفرت نہ کریں اور میں آپ سے نفرت نہ کروں کوئی آپ سے اور آپ کسی سے نفرت نہ کریں۔‘‘
نگران وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ نگران کابینہ کی تشکیل آئندہ چند روز میں مکمل کی کرلی جائے اور اس سلسلے میں وہ صرف نہ صرف سبکدوش ہونے والی اسمبلی کے قائد حزب اقتدار اور اختلاف سے مشورہ کریں گے بلکہ دیگر اہم سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، وکلا اور ٹیکنو کریٹس کے ساتھ بھی مشاورت کریں گے۔
قبائلی ذرائع نے بتایا کہ خیبر ایجنسی کی دور افتادہ وادی تیراہ میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب خودکش بم حملوں کا ہدف طالبان عسکریت پسند تھے۔
حکومت کی وفادار شدت پسند تنظیم لشکر انصار کے جنگجوؤں نے باغ کے علاقے میں اپنے مراکز کو خالی کرکے اس میں خودکش بمبار بٹھائے۔ قبائلی ذرائع نے بتایا کہ خودکش بمباروں نے اس وقت اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکے کیے جب کالعدم تحریک طالبان کے جنجگو ان مراکز میں داخل ہوئے۔
خودکش دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں متضاد اطلاعات موصول ہورہی ہیں تاہم خیبر ایجنسی کی انتظامیہ کے حکام نے یہ تعداد 30 کے لگ بھگ بتائی ہے۔
خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں گزشتہ کئی دنوں سے متحارب گروہوں کے درمیان گھمسان کی لڑائی ہورہی ہے اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ گھر بار چھوڑ کر پشاور کی طرف نقل مکانی کررہے ہیں۔
ادھر سپریم کورٹ کے سابق جج طارق پرویز نے خیبر پختونخواہ کے نگران وزیراعلیٰ کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے۔
بدھ کو گورنر شوکت اللہ نے نگران وزیراعلیٰ سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔ حلف برداری کے بعد طارق پرویز کا کہنا تھا کہ ان کی ترجیح صوبے میں امن و امان کو برقرار رکھنا ہے۔
’’میرا خیال ہے ہر شخص کو معلوم ہے پاکستان کے ہر شہری کو خاص طور پر میرے خیبر پختونخواہ کے ہر شخص کو معلوم ہے کہ ہماری پہلی ترجیح ہے کہ امن و امان ہو، دوستی ہو، بھائی چارہ ہو، آپس میں برداشت کا رویہ ہو۔ تو میری کوشش ہوگی کہ میں اس ماحول کو متحرک کروں ایسا ماحول پیدا کروں کہ جس میں آپ مجھ سے نفرت نہ کریں اور میں آپ سے نفرت نہ کروں کوئی آپ سے اور آپ کسی سے نفرت نہ کریں۔‘‘
نگران وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ نگران کابینہ کی تشکیل آئندہ چند روز میں مکمل کی کرلی جائے اور اس سلسلے میں وہ صرف نہ صرف سبکدوش ہونے والی اسمبلی کے قائد حزب اقتدار اور اختلاف سے مشورہ کریں گے بلکہ دیگر اہم سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، وکلا اور ٹیکنو کریٹس کے ساتھ بھی مشاورت کریں گے۔