پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبرپختونخواہ میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ایک صحافی کو ہلاک کر دیا ہے جو کہ ایک ہی ماہ میں اس صوبے میں صحافی کے قتل کا دوسرا واقعہ ہے۔
مقامی پولیس کے مطابق 42 سالہ صحافی حفیظ الرحمن کو کوہاٹ کے قریب واقع کالو بانڈہ میں حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ نامعلوم موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں کی فائرنگ سے صحافی موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جب کہ حملہ آور جائے وقوع سے فرار ہونے میں کامیاب رہے۔
پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں لیکن تاحال اس واقعے کے محرکات کے بارے میں کوئی مصدقہ معلومات سامنے نہیں آ سکی ہیں۔
حفیظ الرحمن مقامی سطح پر ایک اخبار بھی جاری کرتے رہے ہیں جب کہ ان دنوں وہ ایک نجی ٹی وی چینل کے نمائندے کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے۔
رواں ماہ ہی ٹانک کے علاقے میں سینیئر صحافی زمان محسود کو بھی فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا جس کی ذمہ داری بعد میں طالبان عسکریت پسندوں نے قبول کی تھی۔
پاکستان کا شمار صحافیوں کے لیے خطرناک تصور کیے جانے والے ملکوں میں ہوتا ہے جہاں اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق 2001ء کے بعد سے اب تک 70 سے زائد صحافیوں کو اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران ہلاک کیا جا چکا ہے۔
خیبر یونین آف جرنلسٹس کے صدر نثار احمد محمود نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی دعوؤں کے باوجود اب بھی صحافی سنگین خطرات سے دوچار ہیں اور ان کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا بدستور بہت مشکل ہے۔
مرکزی اور صوبائی حکومتوں کے عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ ملک کو درپیش خطرات کے تناظر میں جہاں دیگر شعبہ ہائے زندگی کے لوگ متاثر ہو رہے ہیں وہاں صحافتی برادری کے لیے بھی حالات سازگار نہیں لیکن ان کے بقول حکومت صحافیوں کے لیے سازگار اور تحفظ پر مبنی ماحول فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔