اسلام آباد میں صوبہ خیبر پختونخواہ کے اراکین پارلیمان سے صوبائی صورت حال پر مشاورت کے بعد پرویز خٹک نے کہا کہ مسلسل بدامنی کے باعث صوبے کے دو کروڑ عوام مشکلات سے دوچار ہیں۔
اسلام آباد —
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے پہ در پہ واقعات اور سلامتی کے خدشات کے باعث مقامی سرمایہ کار صوبہ چھوڑ کر جا رہے ہیں جب کہ ان حالات میں غیر ملکی بھی اپنا سرمایہ لگانے سے گریزاں ہیں۔
پیر کو اسلام آباد میں صوبہ خیبر پختونخواہ کے اراکین پارلیمان سے صوبائی صورت حال پر مشاورت کے بعد پرویز خٹک نے کہا کہ مسلسل بدامنی کے باعث صوبے کے دو کروڑ عوام مشکلات سے دوچار ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ اوسطاً 36 گھنٹوں میں صوبے میں ہشت گردی کی کم از کم ایک بڑی کارروائی ہوتی ہے اور ایسی صورت حال میں معیشت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
’’بدامنی ہے، کارخانے ہمارے بند ہیں۔ ہمارے صوبے میں کوئی سرمایہ کاری بھی نہیں کرنا چاہتا۔ ہمارے اپنے لوگ وہاں سے منتقل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔‘‘
پرویز خٹک کے ہمراہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیر خزانہ سراج الحق بھی موجود تھے اور اُنھوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ صوبے کے واجب الادا مالی وسائل جلد جاری کیے جائیں تاکہ اُنھیں امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنانے اور معاشی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرنے پر صرف کیا جائے۔
اُنھوں نے کہا کہ وہ ملک بھر میں اور خیبر پختونخواہ میں قیام امن کے لیے وفاقی حکومت کا بھر پور ساتھ دیں گے۔
’’وفاق ایک فیصلہ کرے اور میدان میں آئے، جو بھی اُنھوں نے فیصلہ کرنا ہے سارا ملک اُن کے ساتھ کھڑا ہے کیوں کہ ہماری اُن سے (ستمبر میں کل جماعتی کانفرنس کے موقع پر) جو میٹنگ ہوئی تھی سارے ملک کی سیاسی پارٹیاں وہاں موجود تھیں۔‘‘
پرویز خٹک کی سربراہی میں اسلام آباد میں ہوئے اجلاس کے بعد جاری ایک تحریری بیان میں کہا گیا کہ توانائی کے بحران کے باعث بھی خیبر پختونخواہ میں صنعتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں جس کی وجہ سے بے روز گاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ وہ صوبے کے مسائل سے وزیراعظم نواز شریف کو بھی آگاہ کریں گے جن سے اُن کی ملاقات منگل کو اسلام آباد میں طے ہے۔
مرکز میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) یہ کہتی آئی ہے کہ وہ تمام صوبوں کے ساتھ مل کر ملک کو درپیش مشکلات سے نکالنے کے لیے کام کرتی رہے گی۔
پیر کو اسلام آباد میں صوبہ خیبر پختونخواہ کے اراکین پارلیمان سے صوبائی صورت حال پر مشاورت کے بعد پرویز خٹک نے کہا کہ مسلسل بدامنی کے باعث صوبے کے دو کروڑ عوام مشکلات سے دوچار ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ اوسطاً 36 گھنٹوں میں صوبے میں ہشت گردی کی کم از کم ایک بڑی کارروائی ہوتی ہے اور ایسی صورت حال میں معیشت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
’’بدامنی ہے، کارخانے ہمارے بند ہیں۔ ہمارے صوبے میں کوئی سرمایہ کاری بھی نہیں کرنا چاہتا۔ ہمارے اپنے لوگ وہاں سے منتقل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔‘‘
پرویز خٹک کے ہمراہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیر خزانہ سراج الحق بھی موجود تھے اور اُنھوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ صوبے کے واجب الادا مالی وسائل جلد جاری کیے جائیں تاکہ اُنھیں امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنانے اور معاشی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرنے پر صرف کیا جائے۔
اُنھوں نے کہا کہ وہ ملک بھر میں اور خیبر پختونخواہ میں قیام امن کے لیے وفاقی حکومت کا بھر پور ساتھ دیں گے۔
’’وفاق ایک فیصلہ کرے اور میدان میں آئے، جو بھی اُنھوں نے فیصلہ کرنا ہے سارا ملک اُن کے ساتھ کھڑا ہے کیوں کہ ہماری اُن سے (ستمبر میں کل جماعتی کانفرنس کے موقع پر) جو میٹنگ ہوئی تھی سارے ملک کی سیاسی پارٹیاں وہاں موجود تھیں۔‘‘
پرویز خٹک کی سربراہی میں اسلام آباد میں ہوئے اجلاس کے بعد جاری ایک تحریری بیان میں کہا گیا کہ توانائی کے بحران کے باعث بھی خیبر پختونخواہ میں صنعتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں جس کی وجہ سے بے روز گاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ وہ صوبے کے مسائل سے وزیراعظم نواز شریف کو بھی آگاہ کریں گے جن سے اُن کی ملاقات منگل کو اسلام آباد میں طے ہے۔
مرکز میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) یہ کہتی آئی ہے کہ وہ تمام صوبوں کے ساتھ مل کر ملک کو درپیش مشکلات سے نکالنے کے لیے کام کرتی رہے گی۔