کرم ایجنسی: 10 مزدور اغوا، اسکول نذر آتش

مقامی قبائلیوں کے مطابق پیر کو طلوع آفتاب سے قبل شدت پسندوں نے سرکئی کے علاقے میں ایک اسکول کو گھیرے میں لینے کے بعد اُسے آگ لگا دی۔

پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں شدت پسندوں نے ایک پرائمری اسکول کو نذر آتش کر دیا جب کہ وہاں مقیم 10 مزدوروں کو اغوا کر لیا۔

مقامی قبائلیوں کے مطابق پیر کو طلوع آفتاب سے قبل شدت پسندوں نے سرکئی کے علاقے میں ایک اسکول کو گھیرے میں لینے کے بعد اُسے آگ لگا دی۔

کرم میں سڑک کی تعمیر کے ایک منصوبے پر کام کرنے والے مزدور اُس اسکول میں رہائش اختیار کیے ہوئے تھے جنہیں اغوا کر لیا گیا۔

قبائلی علاقوں میں اس سے قبل بھی شدت پسند اسکولوں کو بارودی مواد سے تباہ کرتے رہے ہیں۔

حکام کے مطابق اغوا کیے گئے مزدوروں کی تلاش کے لیے کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

اُدھر قبائلی علاقے اورکزئی ایجنسی میں سرگرم کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے جنگجوؤں میں سے 11 نے خود کو سکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیا، جن میں ایک مقامی کمانڈر بھی شامل ہے۔

تاہم اس بارے میں آزاد ذرائع سے مزید معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں۔

پاکستانی فوج ملک کے قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور عسکری کمانڈروں کے مطابق بیشتر علاقوں کو شدت پسندوں سے صاف کروایا جا چکا ہے۔

فوج نے گزشتہ سال تحریک طالبان پاکستان کے مضبوط گڑھ تصور کیے جانے والے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں آپریشن ’ضرب عضب‘ کا آغاز کیا تھا۔

دسمبر 2014ء میں پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر طالبان شدت پسندوں کے حملے کے بعد ملک بھر میں، خاص طور پر قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں شدت آئی۔