پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں حکومت مخالف پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے جون کے وسط میں پولیس کے ساتھ جھڑپ میں اپنے ایک درجن سے زائد کارکنوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے اتوار کو "یوم شہدا" منایا جا رہا ہے جب کہ لاہور سمیت صوبے کے مختلف شہروں میں پولیس اور اس جماعت کے کارکنوں میں اتوار کو بھی مڈبھیڑ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
گو کہ ایک روز قبل عوامی تحریک کے قائد طاہر القادری نے اپنے کارکنوں کو لاہور آ کر یہ دن منانے کی بجائے اپنے ہاں مقامی سطح پر ہی تقریبات منعقد کرنے کا کہا تھا لیکن پولیس نے اتوار کو لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں کو کنٹینرز لگا کر مکمل طور پر بند کر دیا۔
عوامی تحریک کے مرکزی دفتر اور طاہر القادری کی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن لاہور میں واقع ہے جہاں جمعہ کی رات ہی پولیس اور عوامی تحریک کے کارکنوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں۔
اس کے بعد صوبے کے مختلف علاقوں میں بھی ایسی ہی جھڑپوں اور جماعت کے کارکنوں کی طرف سے پولیس کی گاڑیوں اور تھانوں کو نذر آتش کرنے کی اطلاعات بھی موصول ہوتی رہی ہیں۔
پولیس کے مطابق عوامی تحریک کے کارکنوں نے پولیس اہلکاروں پر حملے کیے اور اس دوران اب تک دو اہلکار ہلاک اور 100 کے قریب زخمی ہوئے۔
ان واقعات کے بعد طاہر القادری اور ان کی جماعت کے کارکنوں کے خلاف قتل کا پرچہ درج کیا جا چکا ہے۔
اس ساری صورت حال میں صوبے کی عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں اور انھیں نقل و حمل میں دشواری کا سامنا ہے۔