ممبئی حملوں کے مبینہ منصوبہ ساز ذکی الرحمن لکھوی کی نظر بندی ختم کرنے کے عدالتی حکم کے ایک روز بعد ہی ملزم کو پھر تحویل میں لے لیا گیا ہے۔
ذکی الرحمٰن لکھوی کو دوبارہ تحویل میں لینے کے احکامات ہفتہ کو جاری کیے گئے۔
جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملزم کی نظر بندی ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ان کے خلاف کوئی اور مقدمہ نہیں تو انھیں رہا کر دیا جائے۔
لکھوی 2008ء میں ہوئے ممبئی حملوں کے پاکستان میں جاری مقدمے کے علاوہ چھ سال قبل ایک شخص کے اغوا کے مقدمے میں ضمانت پر رہا ہو چکے ہیں۔ لیکن حکومت نے انھیں خدشہ نقض امن کے قانون کے تحت 19 دسمبر کو ایک ماہ کے لیے نظر بند کر دیا تھا جس میں دو بار ایک، ایک ماہ کی توسیع کی گئی۔
بھارت نے ذکی الرحمن لکھوی کی ضمانت پر رہائی اور جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر پاکستان سے سخت احتجاج کیا اور نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کو طلب کر کے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔
پاکستان کے سفارتی ذرائع کے مطابق دفتر خارجہ نے لکھوی کے معاملے پر بھارت کے "غیر ضروری پروپیگنڈہ" کرنے پر اس سے احتجاج کیا ہے۔
شائع شدہ اطلاعات کے مطابق اسلام آباد میں بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے انھیں ایک احتجاجی مراسلہ دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے اپنے ہائی کشمنر کی طلبی پر بھارت سے تشویش کا اظہار کیا۔
بھارت 26 نومبر 2008ء کو اپنے اقتصادی مرکز ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کا الزام پاکستان میں موجود لشکر طیبہ پر عائد کرتا ہے۔ پاکستان نے 2009ء میں ذکی الرحمن لکھوی سمیت سات دیگر افراد کو گرفتار کر کے ان پر مقدمہ شروع کر رکھا ہے اور اس کا الزام ہے کہ بھارت اس مقدمے میں پاکستان کے ساتھ تعاون نہیں کر رہا۔