پاکستان نے دو سیارے مدار میں بھجوا دیے

فائل فوٹو

پاکستانی عہدے داروں نے کہا کہ سیٹلائٹس، جنوبی چین میں واقع خلائی مرکز جیکون سے مدار میں بھیجے گئے ہیں۔

پاکستان نے خلا اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں اہم سنگ میل عبور کرتے ہوئے ملکی تاریخ میں پہلی بار دو سیٹلائٹ زمین کے مدار میں بھوا دئے۔

پاکستانی ادارے اسپیس اینڈ اپر ایٹمو سفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) کے مطابق لانچ کیے گئے 2 سیٹلائٹس میں سے ایک پی آر ایس ایس 1 ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ ہے جو زمین کی مختلف خصوصیات اور معدنی ذخائر کا جائزہ لے گا۔ یہ سیٹلائیٹ پاکستان نے چین سے خریدا جو اب لانچ کر دیا گیا ہے۔

یہ سیٹلائٹ موسمیاتی تبدیلی کا بھی اندازہ لگانے میں معاون ثابت ہوگا جس میں گلیشیئرز کے پگھلنے، گرین ہاؤس گیسز کے اثرات، جنگلات میں آتشزدگی اور زراعت سے متعلق مسائل کو حل کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو گا۔

اس سیٹلائٹ کی لانچنگ کے بعد پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوگا جو زمینی مدار میں اپنا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ روانہ کر چکے ہیں۔

دوسرا سیٹلائٹ پاک ٹیس – 1 اے حساس آلات اور کیمروں سے لیس خلا میں 610 کلو میٹر کے فاصلے پر رہے گا اور سورج کے اعتبار سے اپنی جگہ تبدیل نہیں کرے گا۔یہ سیٹلائیٹ مکمل طور پر پاکستان میں تیار کیا گیا ہے۔

دونوں سیٹلائٹس چینی ساختہ راکٹس کی مدد سے لانچ کیے گئے ہیں۔ سیٹلائٹ کی سمت کا تعین کرنے والی ٹیکنالوجی پاکستان سنہ 2012 میں ہی چین سے حاصل کرچکا ہے۔

پاکستانی عہدے داروں نے کہا کہ سیٹلائٹس، جنوبی چین میں واقع خلائی مرکز جیکون سے مدار میں بھیجے گئے ہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ سیٹلائٹ کی تیاری سے پاکستان کا بیرونی دنیا پر کمرشل انحصار انتہائی کم ہو جائے گا اور وہ بنیادی ضروریات کے لیے اپنے وسائل پر بھروسہ کر سکے گا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ سیٹلائٹس سے بارش کے پانی کی مقدار کو جانچنے اور اسٹوریج کی منصوبہ بندی میں بھی مدد ملے گی جبکہ ان سیٹلائٹس سے پاکستان میں جنگلات کی صورت حال پر بھی نظر رکھی جا سکے گی اور ان کی مانیٹرنگ ہو سکے گی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے سیٹلائٹ کی تیاری کا اعلان کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پاکستان نے مقامی وسائل سے پاک ٹیس ون اے نامی سیٹلائٹ تیار کیا ہے جس کی تیاری کے تمام مراحل پاکستان میں طے کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ سیٹلائٹ زمین کے جغرافیے، موسم، ماحول اور سائنسی تحقیق میں معاون ثابت ہوگا۔ ٹیس ون اے کا وزن 285 کلو گرام ہے اور یہ 610 کلو میٹر کی بلندی پر مدار میں چکر لگائے گا۔