ایک مرتبہ پھر دہشت گردی میں اضافہ باعث تشویش ہے: قانون ساز

Your browser doesn’t support HTML5

پورا ملک خون کے آنسو رو رہا ہے: شیری رحمٰن

سینیٹر شیری رحمان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ دہشت گردوں کو ختم کرنا اتنا آسان نہیں۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف اور ملک کی دیگر سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے قائدین نے چارسدہ میں یونیورسٹی پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف پوری قوم متحد ہے۔

حملے کے بعد پاکستان میں جمعرات کو یوم سوگ کا اعلان کیا گیا ہے اور اس دوران قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔

وزیراعظم عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کے لیے سوئیڑزلینڈ میں ہیں۔ تاہم ایک سرکاری بیان میں بتایا گیا کہ وزیراعظم نواز شریف کو حملے کے بعد کی صورت حال سے مسلسل آگاہ رکھا گیا۔

اُنھوں نے ٹیلی فون پر فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے بھی بات کی۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم اور فوج کے سربراہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

امریکہ میں پاکستان کی سابق سفیر اور حزب مخالف کی جماعت پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی سینیٹر شیری رحمان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ دہشت گردوں کو ختم کرنا اتنا آسان نہیں۔

’’ان کو ختم کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے جو دہشت گرد (گزشتہ) 30 سال سے منظم ہیں اور افغانستان سے اس صوبے (خیبر پختونخواہ) کی سرحد ملتی ہے۔۔۔ پورے ملک نے اپنی ساری قوت حکومت کو دی ہوئی ہے اور اجتماعی شراکت داری سے ایک قومی لائحہ عمل بنا کر دیا ہے۔۔۔۔ جب اس طرح کا سانحہ ہوتا ہے تو پھر ہی ہم سر جوڑ کر بات کرتے ہیں ۔۔۔ (اس واقعہ پر) افسوس بھی ہو رہا ہے، غم وغصہ کا بھی اظہار ہو گا‘‘۔

صوبہ خیبر پختونخواہ میں برسر اقتدار جماعت تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سینیٹر شبلی فراز کہتے ہیں کہ دہشت گردوں کی کارروائیوں میں ایک مرتبہ پھر تیزی یقیناً قابل افسوس اور باعث تشویش ہے۔

’’یہ تشویش ناک اس لیے ہے کہ ہم نے ایک دور خاموشی کا دیکھا ہے اور اب دوبارہ (دہشت گردی کی) کارروائیوں میں تیزی آرہی ہے ۔۔۔۔ یہ ایک طویل جنگ ہے اس میں آپ کو دیکھنا ہو گا اس میں کوئی لکیر نہیں کھینچ سکتے کہ ملک میں دہشت گردی ختم ہو گئی ہے یا کم ہو گئی ہے یہ اسی طرح تمام اداروں کو چوبیس گھنٹے چوکنا ہونا ہو گا جو میرے خیال میں نہیں ہیں‘‘۔

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رانا محمد افضل کہتے ہیں کہ پاکستان کی بقا دہشت گردوں کے خاتمے ہی میں ہے۔

’’یقیناً یہ ایک تشویشناک (واقعہ) ہے۔ جیسے جیسے ان (دہشت گردوں) کا صفایا ہوتا جا رہا ہے اور ان کو ختم کیا جا رہا اب ان کے خلاف پنجاب میں بھی کارروائیاں ہو رہی ہیں تو یہ ایک ردعمل ہے۔۔۔۔۔ اب ان کی طرف سے جو ردعمل آرہا ہے اس کی ہمیں توقع تھی۔ ہمارے لیے ایک ہی راستہ ہے کہ ان کا مقابلہ کرنا ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں ہے کیونکہ ان کو جب تک ہم تباہ نہیں کر لیتے ہیں تو پاکستان بچ نہیں سکتا ہے۔ آج پاکستان کی قوم متحد ہے ان کو ختم کر کے رہیں گے‘‘۔